پاکستان کا ’پہلا‘ اے آئی اینکر، جو ’سوچنے کی صلاحیت‘ رکھتا ہے

News Inside

چند روز قبل ہی پاکستان کے سیاحتی چینل ’ڈسکور پاکستان‘ ایچ ڈی ٹی وی نے ’اے آئی ٹاک‘ کے نام سے ایک نیا ٹاک شو نشر کیا، جس کے حوالے سے چینل کے سی ای او ڈاکٹر قیصر رفیق کا دعویٰ ہے کہ ’یہ دنیا کا پہلا ٹی وی شو ہے جو مصنوعی ذہانت سے بنا ہے۔‘

اس شو کا منفرد پہلو یہ تھا کہ اس میں چینل کے سی ای او اپنے اواتار کے ساتھ خود بھی موجود تھے۔

ان کے علاوہ دو غیر ملکی اے آئیز اور ایک پاکستانی اے آئی بطور مہمان اور تجزیہ کار شو میں شامل ہوئے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے ڈاکٹر قیصر رفیق سے خصوصی گفتگو کی، جنہوں نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے حوالے سے وہ چھ ماہ سے کام کر رہے تھے۔

بقول ڈاکٹر قیصر اس پروگرام کے ساتھ انہوں نے پاکستان کے لیے دو ریکارڈ قائم  کیے ہیں۔ ’ایک تو یہ پاکستان کا پہلا اے آئی اینکر ہے اور دوسرا یہ دنیا کا پہلا اے آئی ٹاک شو ہونے کاعالمی ریکارڈ ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ انڈیا اور چین پہلے ہی اے آئی اینکر لانچ کر چکے ہیں، لیکن انہوں نے ایک روبوٹک فگر استعمال کیا، جس میں بہت کم حرکات (Movements) ہیں۔

’اگر میں موازنہ کروں تو انڈیا کے اس روبوٹک فگر کی چہرے کی اور دیگر حرکات 37 ہیں۔ چین کے اے آئی اینکر کے چہرے کی اور پٹھوں کی حرکات 25 سے 26 ہیں جبکہ ہم نے جو اے آئی اینکر متعارف کروایا ہے اس کی 700 حرکات ہیں۔‘

ڈاکٹر قیصر نے بتایا: ’میں نے خود کو اس کے لیے رضاکارانہ طور پر پیش کیا اور اپنا ہی اواتار اپنے ٹیکنالوجی پارٹنر کے ساتھ مل کر اے آئی اینکر میں تبدیل کیا۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ٹیم نے میری اپنی آواز کو کلون کیا اور پھر اس کی لپ سنکنگ کی اور ایک ایک چیز کو بنانے کے بعد ہم نے اسے پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ فی الحال چینل نے ٹیسٹ کے طور پر بہترین وقت پر پروگرام چلایا تھا مگر اب اس کا دورانیہ بھی زیادہ ہو گا اور یہ ہر ہفتے باقاعدگی سے چلے گا۔

ڈاکٹر قیصر کے مطابق یہ اینکرز سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن پاکستان میں ان کے ڈیٹا کو کنٹرول کرنا ہوگا۔

’ہم نے اس اواتار کو چیٹ جی پی ٹی فور کے ساتھ جوڑا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اسے گوگل، انسٹا گرام اور فیس بک سے بھی جوڑ رہے ہیں، اس لیے اس کے اندر بالکل سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہے لیکن وہ صلاحیت ان سافٹ ویئر سے لیتا ہے۔ ‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم چونکہ اتنی آزادانہ تقریر کے حامل ملک نہیں ہیں تو ہمیں اس ڈیٹا کو کنٹرول کرنا پڑتا ہے۔ ہم اس اے آئی کی تربیت کر دیں گے کہ ہمارے اوپر یہاں پر پابندی ہے، آپ نے ان ان چیزوں یا ان ان لوگوں کے بارے میں بات نہیں کرنی۔‘

ڈاکٹر قیصر رفیق کے مطابق: ’اس کے سوچنے کے عمل کو ہم ابھی ایڈٹ بھی کرتے ہیں اور کنٹرول بھی کرتے ہیں لیکن کم وقت میں اسے اس قابل بنا دیں گے کہ وہ خود بخود سوال جواب کرے اور انہیں ایڈٹ نہ کرنا پڑے۔‘

اس ٹیکنالوجی کو متعارف کروانے پر آنے والے اخراجات کے حوالے سے ڈاکٹر قیصر نے بتایا: ’ہم نے ابتدائی طور پر اس پر 15 سے 20 ہزار ڈالر خرچ کیے ہیں، جو کوئی بہت بڑی رقم نہیں ہے لیکن پھر بھی ایک رقم ہے۔‘

کیا اے آئی لوگوں کے روزگار کو ختم یا متاثر کر دے گا؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر قیصر کا کہنا تھا: ’یہ بالکل ایک بحث ہے اور کسی حد تک یہ ہو بھی سکتا ہے لیکن میرا خیال اس حوالے سے تھوڑا مختلف ہے۔ میرا خیال یہ ہے کہ اے آئی کمپنی کے کاروبار، سیلز وغیرہ ملک کے جی ڈی پی کو بڑھائیں گے، جس سے آپ کی ٹیکنالوجی کی ملازمتیں بہت زیادہ بڑھیں گی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’بہت سے لوگ جو آج صرف کمپیوٹر پر کام کر رہے ہیں، وہ کمپیوٹر کی بجائے اے آئیز پر کام کرنا شروع کر دیں گے۔

’وہ میٹاورس پر کام شروع کر دیں گے، وہ آگمینٹڈ رئیلٹی پر کام کرنا شروع کر دیں گے اور ان کی جگہ ایک بہت بڑی سپیس خالی ہو جائے گی کیونکہ دوسرے کام بھی اسی طرح موجود ہیں تو وہ لوگ جو مصنوعی ذہانت میں تربیت یافتہ نہیں، وہ اس کی طرف آجائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر قیصر نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے انہوں نے کچھ لوگوں کو آؤٹ سورس میں رکھا ہے جبکہ تین سے چار لوگ مستقل بنیاد پر رکھے ہیں جو اس پر کام کر رہے ہیں۔

’ہم نے اگر ایک پاکستانی اے آئی اینکر متعارف کروایا ہے تو اس کو بنانے کے لیے اور اس ٹیکنالوجی کو بڑھانے کے لیے ہمیں 10 لوگوں کی ضرورت ہے، جسے ہم جلد پورا کر کے اس ٹیکنالوجی کو مزید آگے لے کر جائیں گے۔‘

ڈسکور پاکستان کے اے آئی شو کے فوراً بعد ہی کچھ دیگر چینلز نے بھی اپنے اے آئی اینکر متعارف کروائے، جسے ڈاکٹر قیصر نے ’ایک بڑی اچھی کوشش‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک مثبت ریس ہے، جس میں ہمیں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا چاہیے۔‘

لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں (ان چینلز کو) سکھانے کی کوشش کروں گا کہ ان کی ٹیموں نے باقاعدہ کام نہیں کیا اس پر محنت نہیں کی۔ اسے باقاعدہ طریقے سے بنایا نہیں اور کسی ٹیکنالوجی پارٹنر کے ساتھ کام نہیں کیا۔‘

ڈاکٹر قیصر نے کہا کہ ’ہم انہیں بھی تربیت دینے کو تیار ہیں تاکہ اس میں مل کر کام کریں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کو اپنانے میں وقت لگتا ہے۔ ’ایک رات میں سب کچھ نہیں ہوتا۔ مجھے معلوم ہے کہ ہم نے 800 ویڈیوز بنائیں، 600 آڈیو فائلز بنائیں، اس پر دن رات کام کیا۔ ہماری ٹیکنالوجی پارٹنر تین ارب ڈالر کی سٹارٹ اپ کمپنی ہے، یہ ایک امریکی کمپنی ہے جس کے ساتھ ہم نے مل کر کام کیا۔‘

سیاحتی چینل ’ڈسکور پاکستان‘ نے حال ہی میں ’اے آئی ٹاک‘ کے نام سے ایک ٹاک شو نشر کیا، جس کے حوالے سے چینل کے سی ای او ڈاکٹر قیصر رفیق کا دعویٰ ہے کہ ’یہ دنیا کا پہلا ٹی وی شو ہے جو مصنوعی ذہانت سے بنا ہے۔‘
جمعہ, جولائی 28, 2023 - 07:00
Main image: 

<p>چینل کے سی ای او ڈاکٹر قیصر رفیق کے مطابق اس شو کا منفرد پہلو یہ ہے کہ اس میں چینل کے سی ای او اپنے اواتار کے ساتھ خود بھی موجود تھے (سکرین گریب ڈسکور پاکستان)</p>

jw id: 
ZxP54imf
type: 
SEO Title: 
پاکستان کا ’پہلا‘ اے آئی اینکر، جو ’سوچنے کی صلاحیت‘ رکھتا ہے


from Independent Urdu https://ift.tt/u3Xi4MT

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
&lt;div class=&#039;sticky-ads&#039; id=&#039;sticky-ads&#039;&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-close&#039; onclick=&#039;document.getElementById(&amp;quot;sticky-ads&amp;quot;).style.display=&amp;quot;none&amp;quot;&#039;&gt;&lt;svg viewBox=&#039;0 0 512 512&#039; xmlns=&#039;http://www.w3.org/2000/svg&#039;&gt;&lt;path d=&#039;M278.6 256l68.2-68.2c6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0L256 233.4l-68.2-68.2c-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3l68.2 68.2-68.2 68.2c-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3 6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0l68.2-68.2 68.2 68.2c6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0 6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6L278.6 256z&#039;/&gt;&lt;/svg&gt;&lt;/div&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-content&#039;&gt; &lt;script type=&quot;text/javascript&quot;&gt; atOptions = { &#039;key&#039; : &#039;9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75&#039;, &#039;format&#039; : &#039;iframe&#039;, &#039;height&#039; : 90, &#039;width&#039; : 728, &#039;params&#039; : {} }; document.write(&#039;&lt;scr&#039; + &#039;ipt type=&quot;text/javascript&quot; src=&quot;http&#039; + (location.protocol === &#039;https:&#039; ? &#039;s&#039; : &#039;&#039;) + &#039;://www.profitablecreativeformat.com/9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75/invoke.js&quot;&gt;&lt;/scr&#039; + &#039;ipt&gt;&#039;); &lt;/script&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt;