سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت شروع

News Inside

سپریم کورٹ  نے جمعرات کو فیض آباد دھرنا کیس میں نظرِثانی کی درخواستوں پر سماعت شروع کردی ہے جس کے آغاز میں ہی وفاقی حکومت نے بھی اپنی نظرثانی درخواست واپس لے لی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جس میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بھی شامل ہیں جو نظرِثانی درخواستوں کا جائزہ لیں گے۔

قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کا منصب سنبھالنے کے بعد فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس 28 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔ یہ سماعت اس لیے بھی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس کیس کے بارے میں ماضی کے ایک فیصلے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو برطرفی کے ریفرنس کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔سال 2017 میں تحریکِ لبیک پاکستان نے فیض آباد چوک پر دھرنا دیا جو 22 روز تک جاری رہا۔ چونکہ فیض آباد دونوں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع ایک اہم چوک ہے، اس لیے اس دھرنے سے وفاقی دارالحکومت میں رہنے والوں کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔

اس فیصلے کے خلاف متعدد نظر ثانی کی درخواستیں بھی دائر کی گئیں جن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، وزارت دفاع اور الیکشن کمیشن، انٹیلی جنس بیورو، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور سیاسی رہنماؤں شیخ رشید اور اعجازالحق کی درخواستیں شامل تھیں۔

تاہم منگل کو انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے سپریم کورٹ میں دائر نظر ثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے متفرق درخواست دائر کردی۔

درخواست کے مطابق: ’انٹیلی جنس بیورو فیصلے کے خلاف نظرثانی واپس لینا چاہتا ہے لہذا متفرق درخواست منظور کر کے نظر ثانی درخواست واپس لینے کی اجازت دی جائے۔‘ 

اس کے ساتھ ہی منگل کو پیمرا نے بھی نظرثانی درخواست واپس لینے کی متفرق درخواست عدالت عظمیٰ میں دائر کی، جس میں استدعا کی گئی کہ ’پیمرا نظر ثانی درخواست کی پیروی نہیں کرنا چاہتا اس لیے پیمرا کی متفرق درخواست منظور کی جائے اور درخواست واپس لینے کی اجازت دی جائے۔‘

دوسری جانب شیخ رشید کے وکیل امان اللہ کنرانی نے کیس کے التوا کی درخواست دائر کی ہے، جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ وہ اب صوبائی وزیر قانون بن چکے ہیں لہذا وہ اس عہدے پر رہ کر فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں پیش نہیں ہو سکتے۔

ان کا یہ بھی موقف تھا کہ شیخ رشید سے رابطہ ممکن نہیں ہو پا رہا، اس لیے درخواست میں کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی بھی استدعا کی گئی۔

’درخواست واپس لینے کی وجہ کیا ہے؟‘

سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ درخواست واپس لینے کی کوئی وجہ ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا: ’کوئی خاص وجہ نہیں ہے صرف نظرثانی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔‘

چیف جسٹس نے کہا: ’نظرثانی واپس لینے کے لیے تحریری درخواستیں دائر کی جائیں۔ زیر التوا مقدمات پر میڈیا پروگرامز ہو رہے ہیں، چار سال یہ کیس نہیں لگا تو کوئی نہیں بولا اور جب سماعت کے لیے مقرر ہوا اس پر پروگرام شروع ہو گئے۔ کیا زیر التوا مقدمات پر پروگرامز نشر کیے جا سکتے ہیں؟ میڈیا ہمارے کنٹرول میں نہیں ہم صرف درخواست کر سکتے ہیں۔‘

سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف اور پیمرا کے وکلا نے بھی نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا سب وکلا کو سن کر فیصلہ کریں گے۔ اس کے بعد شیخ رشید اور الیکشن کمیشن نے بھی نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کر دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا: ’سب لوگ درخواستیں واپس لے رہے ہیں، نظرثانی درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں نقائص ہیں۔ اب بتائیں کہ فیصلے میں نقائص تھے یا نہیں ایسے تو درخواستیں واپس نہ لیں، دھرنے کی وجہ سے پورے ملک کو اذیت میں رکھا گیا۔ اب صرف موکل سے ہدایات لے کر درخواستیں واپس لینے کا تو نہ کہا جائے۔‘

دھرنے کو ختم کرنے سے متعلق حکومت وقت کے  ساتھ کیے گئے معاہدے میں اس وقت کے ملک کے انٹیلی جنس ادارے کے اعلیٰ افسر میجر جنرل فیض حمید کے دستخط بھی تھے۔

اس دھرنے کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ میں کیس چلنے کے بعد فروری 2019 میں ایک تفصیلی فیصلہ جاری ہوا، جسے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہی لکھا تھا۔ 

فیصلے کے مطابق دھرنے کے شرکا کو بظاہر طاقت ور اداروں اور خفیہ ایجنسی کی مکمل حمایت حاصل رہی اور کہا گیا کہ آئین پاکستان مسلح افواج کے ارکان کی کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی میں شامل ہونے کی ممانعت کرتا ہے اور متعلقہ فوجی افسران کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا۔ 

جسٹس عیسیٰ نے 17 ستمبر کو بطور چیف جسٹس آف پاکستان عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ اس سے قبل انہوں نے بطور سپریم کورٹ جج کئی اہم فیصلے دیے جن میں فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلہ، حدیبیہ پیپرز مل، فیض آباد دھرنا کیس، خواتین کے وراثتی حقوق، سرکاری املاک کے تحفظ سے متعلق اہم فیصلے شامل ہیں۔

اس دھرنے کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ میں کیس چلنے کے بعد فروری 2019 میں ایک تفصیلی فیصلہ جاری ہوا جسے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہی لکھا تھا۔ 
جمعرات, ستمبر 28, 2023 - 07:30
Main image: 

<p>چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 18 ستمبر 2023 کو اپنے پہلے مقدمے کی ٹیلی ویژن پر لائیو نشر ہونے والی کارروائی کے دوران (پی ٹی وی سکرین گریب)</p>

jw id: 
YW2VBptx
type: 
SEO Title: 
سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت شروع


from Independent Urdu https://ift.tt/dP0jMkE

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
&lt;div class=&#039;sticky-ads&#039; id=&#039;sticky-ads&#039;&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-close&#039; onclick=&#039;document.getElementById(&amp;quot;sticky-ads&amp;quot;).style.display=&amp;quot;none&amp;quot;&#039;&gt;&lt;svg viewBox=&#039;0 0 512 512&#039; xmlns=&#039;http://www.w3.org/2000/svg&#039;&gt;&lt;path d=&#039;M278.6 256l68.2-68.2c6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0L256 233.4l-68.2-68.2c-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3l68.2 68.2-68.2 68.2c-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3 6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0l68.2-68.2 68.2 68.2c6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0 6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6L278.6 256z&#039;/&gt;&lt;/svg&gt;&lt;/div&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-content&#039;&gt; &lt;script type=&quot;text/javascript&quot;&gt; atOptions = { &#039;key&#039; : &#039;9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75&#039;, &#039;format&#039; : &#039;iframe&#039;, &#039;height&#039; : 90, &#039;width&#039; : 728, &#039;params&#039; : {} }; document.write(&#039;&lt;scr&#039; + &#039;ipt type=&quot;text/javascript&quot; src=&quot;http&#039; + (location.protocol === &#039;https:&#039; ? &#039;s&#039; : &#039;&#039;) + &#039;://www.profitablecreativeformat.com/9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75/invoke.js&quot;&gt;&lt;/scr&#039; + &#039;ipt&gt;&#039;); &lt;/script&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt;