خانیوال کی ضلعی پولیس نے اتوار کو بتایا کہ عالم دین مولانا طارق جمیل کے بیٹے عاصم جمیل کی تلمبہ میں گولی لگنے سے موت واقع ہو گئی۔
مولانا طارق جمیل نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیٹے کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا: ’آج تلمبہ میں میرے بیٹے عاصم جمیل کا انتقال ہو گیا ہے۔ اس حادثاتی موت نے ماحول کو سوگوار بنا دیا۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ اس غم کے موقع پر ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ اللہ میرے فرزند کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔‘
انا للہ وانا الیہ راجعون
آج تلمبہ میں میرے بیٹے عاصم جمیل کا انتقال ہوگیا ہے. اس حادثاتی موت نے ماحول کو سوگوار بنا دیا۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ اس غم کے موقع پر ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں. اللہ میرے فرزند کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔— Tariq Jamil (@TariqJamilOFCL) October 29, 2023
ترجمان آر پی او ملتان عبداللہ گِل نے بتایا کہ ’پولیس کو دیہی صحت کے مرکز (آر ایچ سی) خانیوال سے اطلاع ملی کہ ہسپتال میں ایک نعش لائی گئی ہے۔ جب ہم وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ نعش مولانا طارق جنمیل کے بیٹے کی ہے جن کی موت سینے پر گولی لگنے سے ہوئی۔‘
عبداللہ کے مطابق عاصم کے گھر والے بھی ہسپتال میں موجود تھے لیکن انہوں نے فی الحال پولیس کو کچھ نہیں بتایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران موت کی تحیققات کر رہے ہیں، اور فی الحال کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ ڈی پی او خانیوال اور سینیئر پولیس افسران موقعے پر موجود ہیں اور شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔
آر پی او ملتان سہیل چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پولیس نے جائے وقوعہ پر موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا بغور جائزہ لیا ہے، جس میں عاصم جمیل کو خود کو گولی مارتے دیکھا گیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’وقوعے سے پہلے عاصم جم میں ایکسر سائز کر رہے تھے۔‘
خانیوال پولیس کے ترجمان عمران احمد نے بتایا کہ عاصم کی عمر 30 سے 35 برس کے درمیان تھی۔
صوبہ پنجاب کے انسپکٹر جنرل ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ملتان سے رپورٹ طلب کر لی۔
آئی جی کا کہنا ہے کہ شواہد اور فرانزک رپورٹ کی روشنی میں موت کی وجوہات کا تعین کیا جائے گا۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی واقعے پر اظہار افسوس کیا ہے۔

<p>چھ مئی، 2018 کو لاہور کے ایک ہسپتال کے باہر ایمبولنس کھڑی نظر آ رہی ہے (اے ایف پی/ عارف علی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/jBDoQta