بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ پیر کی شب مچھ کے علاقے میں عسکریت پسندوں نے تین مربوط راکٹ حملے کیے، جنہیں سکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا۔
پیر اور منگل کی درمیانی شب ایکس پر اپنے پیغام میں جان اچکزئی نے کہا کہ حملوں میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عسکریت پسندوں کا تعلق اچھو گروپ سے تھا۔
بقول جان اچکزئی: ’سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے، فورسز ان کا پیچھا کر رہی ہیں، ہم پر امید ہیں کہ صبح ہونے تک خطرات سے نمٹ لیا جائے گا۔
نامہ نگار اعظم الفت کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ مچھ جیل پر فائرنگ کے نتیجے میں مچھ جیل کے مرکزی دروازے اور باؤنڈری وال کو بھی نقصان پہنچا، جس کے بعد جیل پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کی طرف سے جوابی کارروائی کی گئی۔
واقعے کے دو زخمیوں کو کوئٹہ کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جبکہ سیکرٹری صحت بلوچستان نے مچھ سمیت کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں بشمول ٹرامہ سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کردی۔
سیکرٹری صحت بلوچستان کی جانب سے فیس بک پر پوسٹ کیے گئے بیان کے مطابق تمام ڈاکٹروں اور عملے کو فوری طور پر ڈیوٹی پر حاضر ہونے کی ہدایات جاری کی گئیں جبکہ کسی بھی نا خوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کی سکیورٹی بھی سخت کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
دوسری جانب کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے ’آپریشن درہ بولان‘ کا نام دیا ہے۔ اس تنظیم کی جانب سے سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز بھی جاری کی گئی ہیں، جن کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور حالیہ دنوں میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انتخابی امیدواروں اور الیکشن کمیشن کے عملے پر حملوں کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس سٹڈیز کی 2023 کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2023 میں پاکستان میں دہشت گردی کے 306 حملوں میں 693 لوگ اپنی جانوں سے گئے اور1,124 افراد زخمی ہوئے، خصوصاً بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 39 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2023 میں بلوچستان میں علیحدگی پسند گروہوں اور مذہبی عسکری گروہوں کی جانب سے 110 حملے کیے گئے، جن میں 229 اموات ہوئیں۔
مزید کہا گیا کہ بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کی جانب سے 78 حملوں میں 86 لوگ مارے گئے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کا نشانہ 19اضلاع بنے جن میں ہدف زیادہ تر سیکورٹی سے وابستہ ادارے تھے۔ اسی طرح تحریک طالبان پاکستان، تحریک جہاد پاکستان اور اسلامک سٹیٹ خراسان نے بلوچستان میں 29 حملے کیے جن میں 139 لوگ جان سے گئے۔
رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ داعش خراسان اور بلوچستان لبریشن آرمی کی کارروائیاں نہ صرف یہ کہ مسلسل بڑھ رہی ہیں بلکہ ملک میں 82 فیصد حملوں کے ذمہ دار یہ تینوں گروہ ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

<p class="rteright">پاکستانی فوج کا ایک اہلکار تین اگست 2021 کو خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں بگ بین پوسٹ کے قریب پاکستان-افغانستان سرحد پر پوزیشن سنبھالے ہوئے ہے (عامر قریشی / اے ایف پی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/j617wSd