پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔
- قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح طلب کر لیا گیا ہے
- خیبر پختونخوا اسمبلی کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا
- ایاز صادق مسلم لیگ ن کی جانب سے قومی اسمبلی کے سپیکر نامزد
29 فروری صبح 7 بجکر 56 منٹ
بلوچستان اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج ہوگا
کوئٹہ میں صحافی اعظم الفت کے مطابق سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج ہو رہا ہے۔ کاغذات نامزدگی دوپہر 12 بجے تک جمع کرائے جاسکتے ہیں۔
گذشتہ روز عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی رہنما اور پینل آف چیئرمین زمرک خان اچک زئی نے اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر تین بجے تک ملتوی کرتے ہوئے رولنگ دی تھی کہ بلوچستان اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب جمعرات کو ہوگا جس کے لیے کاغذات نامزدگی دوپہر 12 بجے تک سیکریٹری اسمبلی کے پاس جمع کرائے جاسکتے ہیں۔
نئی بلوچستان اسمبلی کی حلف برداری کا پہلا اور اہم مرحلہ بدھ کومکمل ہوگیاتھا۔ بدھ کوبلوچستان اسمبلی کے 65 رکنی ایوان کے 57 ممبران نے رکنیت کا حلف اٹھا لیا تھا۔
سرفراز بگٹی، میر ظفر اللہ زہری، خلیل الرحمٰن دمڑ حلف لینے والوں میں شامل نہیں تھے جبکہ پی بی سات پر ری پولنگ، پی بی 14 اور پی بی 21 پر ری کاؤنٹنگ کی وجہ سے حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔
پی بی 20 خضدار تھری سے بی این پی کے سردار اختر جان مینگل اور پی بی 21 حب سے جام کمال کے صوبائی اسمبلی نشستیں چھوڑنے کی وجہ سے 57 نومنتخب ارکان نے حلف لیا تھا۔
بلوچستان کے حلقہ پی بی سات زیارت کم ہرنائی کے 11 پولنگ سٹیشنز میں آج ری پولنگ بھی ہو رہی ہے۔
29 فروری صبح 06 بجکر45 منٹ
قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہو رہا ہے، نو منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج (جمعرات) کی صبح 10 بجے طلب کر لیا ہے جس میں نو منتخب اراکین قومی اسمبلی حلف اٹھائیں گے۔
بدھ کو ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی منظوری مخصوص نشستوں کے معاملے کے الیکشن کے 21 ویں دن تک حل کی توقع کے ساتھ دی ہے۔
بیان میں صدر مملکت نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے سمبلی اجلاس بلوانے کے لیے بھجوائی جانے والا سمری میں لہجے اور مبینہ الزامات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
صدر مملکت نے بیان میں کہا: ’نگران وزیراعظم کا لب و لہجہ قابل افسوس ہے۔ صدر آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت ریاست کے سربراہ اور جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہے اور بحیثیت صدر مملکت نگران وزیرِ اعظم کے جواب پر تحفظات ہیں۔ صدر مملکت کو عام طور پر سمریوں میں ایسے مخاطب نہیں کیا جاتا۔‘
اس سے قبل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی صبح 10 بجے طلب کیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی منگل کو جاری بیان میں کہا تھا کہ ’29 فروری 2024 کو تمام اسمبلیاں وجود میں آجائیں گی۔‘
دوسری جانب قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نئی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخابات کا شیڈول بھی جاری کر دیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ایاز صادق کو سپیکر قومی اسمبلی کے لیے نامزد کیا ہے۔
قومی اسمبلی میں مخصوص اور اقلیتی نشستیں
336 رکنی ایوان میں خواتین کے لیے 60 اور اقلیتوں کے لیے 10 نشستیں مختص ہیں لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اب تک خواتین کی صرف 40 مخصوص نشستیں مختلف سیاسی جماعتوں کو مختص کی ہیں۔
ان میں پنجاب کی 32 میں سے 20، خیبرپختونخوا کی 10 میں سے دو، سندھ کی تمام 14 اور بلوچستان کی چاروں شامل ہیں۔
اقلیتوں کے لیے مخصوص 10 میں سے سات نشستیں بھی مختص کی گئی ہیں۔
ای سی پی نے ابھی تک سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کو اقلیتی اور خواتین کی مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی ہیں، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے شمولیت اختیار کی ہے۔
تحریک انصاف کے اراکین کل قومی اسمبلی میں تقریب حلف برداری میں شریک ہوں گے: عمر ایوب
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے بدھ کو کہا تھا کہ قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ نو منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بدھ کو خیبرپختونخوا ہاؤس میں منعقد ہوا ہے، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسبملی کے افتتاحی اجلاس میں تقریب حلف برداری کے لیے جائیں گے اور سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔
ان کے مطابق ’لوگ دیکھیں گے ایک صحیح اور سچی پارٹی کیا ہوتی ہے۔‘ ان کے مطابق ’اس شرکت کا مقصد محبوب قائد عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی کی بازیابی ہے۔‘
وزیر اعظم کے انتخاب کا طریقہ کار
جب سپیکر اور ان کے ڈپٹی دونوں اپنے عہدوں پر کام شروع کر دیں گے تو وزیر اعظم کے انتخاب کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا، جسے پارلیمانی زبان میں قائد ایوان کہا جاتا ہے۔ یہ انتخاب روایتی طور پر سپیکر کے تقرر کے اگلے دن یا ایک دن بعد ہوتا ہے۔
آئین کا سیکشن 91(3) کہتا ہے کہ ’سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد، قومی اسمبلی، کسی دوسرے کام کو چھوڑ کر، اپنے کسی مسلمان ممبر کو وزیر اعظم کے لیے بحث کیے بغیر منتخب کرنے کے لیے آگے بڑھے گی۔‘
اسی طرح وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے جائیں گے۔
اگرچہ سپیکر، ان کے نائب اور قائد حزب اختلاف کا انتخاب کسی بھی مذہبی پابندی سے آزاد ہے، لیکن وزیراعظم کا انتخاب صرف ایوان کے مسلم ارکان کے لیے کھلا ہے۔
ووٹنگ کا عمل شروع ہونے سے پہلے، ہر رکن کو مطلع کرنے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر پانچ منٹ کے لیے ’گھنٹیاں‘ بجیں گی تاکہ جو لوگ اندر چیمبر یا لابی میں موجود ہوں وے ایوان میں جمع ہو جائیں۔
عمل شروع ہونے کے بعد، دروازے بند کر دیے جائیں گے اور وزیراعظم کے انتخاب کے اختتام تک کسی کو ہال میں داخل یا باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
وزیر اعظم کو ووٹ ڈالنے کے لیے سپیکر کی نگرانی میں مروجہ طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر، اگر دو امیدوار ہوں، تو سپیکر کہے گا کہ ’جو بھی امیدوار اے کو ووٹ دینا چاہتا ہے وہ لابی اے میں جا سکتا ہے اور جو امیدوار بی کو ووٹ دینا چاہتا ہے، وہ لابی بی میں جا سکتا ہے۔‘
اگر تین امیدوار ہیں تو ایک لابی سی بھی ہو سکتی ہے۔
مذکورہ لابی کے داخلی راستے پر اسمبلی سیکرٹریٹ کے عملے کا ایک رکن موجود ہوگا جو ہر ایم این اے کا نام اپنے رجسٹر میں درج کرے گا۔ یہ سارا عمل سب سے سامنے ہوگا اور گیلریوں میں بیٹھے لوگ دیکھ سکیں گے کہ کون کس کو ووٹ دیتا ہے۔
یہاں سیاسی جماعتوں کو اجتماعی طور پر ووٹ دینا ہوتا ہے اور ہر رکن کو اس امیدوار کو ووٹ دینا ہوتا ہے جسے ان کی پارٹی ووٹ دے رہی ہو۔
کوئی پارلیمانی پارٹی کا رکن اپنی پارٹی کی ہدایات کے خلاف ووٹ دیتا ہے تو نہ صرف اس کے ووٹ کو شمار نہیں کیا جائے گا بلکہ ان پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا اور انہیں اسمبلی سے نکال دیا جائے گا۔
جب ہر ممبر نے اپنی لابی چن لی اور اپنا ووٹ رجسٹر کر لیا تو سپیکر انہیں واپس بلا کر نتیجے کا اعلان کرے گا۔
وزیر اعظم کے طور پر منتخب ہونے کے لیے، کسی کو سادہ اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے - ایوان کے نصف سے زیادہ ووٹ یعنی کل 336 میں سے 169 ووٹ۔
قائد حزب اختلاف
وزیراعظم کے انتخاب کے بعد سپیکر حزب اختلاف کے ارکان سے امیدواروں کے نام دستخطوں کے ساتھ جمع کرانے کو کہیں گے کہ جسے وہ اپنا لیڈر بنانا چاہتے ہیں۔
سپیکر اراکین کو ان کے دستخطوں کے تحت قائد حزب اختلاف کے لیے نام پیش کرنے کی تاریخ، وقت اور جگہ کے بارے میں مطلع کرتا ہے۔
سپیکر ارکان کے دستخطوں کی تصدیق کے بعد ایک رکن کو قائد حزب اختلاف قرار دے گا جسے عددی برتری حاصل ہو۔
یہ اعلان وزیر اعظم کے انتخاب کے فوراً بعد کیا جائے گا لیکن ان فہرستوں کو جمع کرانے میں وقت لگ سکتا ہے۔
اس انتخاب میں سے ہر ایک کے لیے، امیدواروں کے اپنے ووٹ بھی شمار کیے جائیں گے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

<p>چھ جون 2005 کو پولیس اہلکار قومی اسمبلی کے باہر موجود ہیں جہاں بجٹ پیش کیا جا رہا تھا (اے ایف پی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/RHDpbnU