گلوبل صمود فلوٹیلا: امدادی سمندری بیڑہ جو غزہ کا حصار توڑنا چاہتا ہے

News Inside

دنیا کے مختلف ممالک کے انسانی حقوق کارکنان، سیاست دانوں، ڈاکٹرز، وکلا، فنکار، اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندگان پر مشتمل تقریباً 50 چھوٹی بڑی کشتیوں کا یہ سمندری بیڑا یونان کی حدود میں داخل ہو چکا ہے۔

اس قافلے میں 45 ممالک کے 500 سے زائد افراد شامل ہیں۔ منتظمین کے مطابق کشتیوں کے ذریعے سمندری راستے سے غزہ کے عوام کے لیے امداد پہنچانے کا مقصد اسرائیل کا غزہ کا محاصرہ ہے، جس کی وجہ سے وہاں امدادی سامان نہیں پہنچ پا رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے بھی بارہا غزہ میں بھوک اور قحط کی نشاندہی کی ہے اور اس کی وجہ غزہ تک امدادی سامان پہنچانے میں مشکلات ہیں۔

فریڈم فلوٹیلا کولیشن، جو 2010 میں قائم کی گئی تھی، کے زیر انتظام ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ میں پاکستان کی طرف سے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان اپنے دیگر ساتھیوں سمیت شامل ہیں، جبکہ بیڑے میں ابتدا میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں، لیکن بعد میں وہ جدا ہو گئیں۔

قافلے کا سفر کہاں سے شروع ہوا؟

’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ (عالمی قافلہ استقامت) نے اپنا سفر 31 اگست کو سپین کے شہر بارسلونا سے شروع کیا تھا۔ وہاں سے اگلا پڑاؤ تیونس تھا، جہاں دیگر کشتیوں نے قافلے کو جوائن کرنا تھا۔

چار ستمبر کو تیونس کی بندرگاہ سیدی بوسعید میں تین دن کی ضروری ٹریننگ کے بعد قافلے نے بحیرہ روم میں سفر کا آغاز کیا۔

کیا اس قافلے کا سفر قانونی ہے؟

’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ یا عالمی قافلہ استقامت کے منتظمین کے مطابق، قافلے میں شامل کشتیاں بین الاقوامی سمندری پانی میں سفر کر رہی ہیں جو کہ بالکل قانونی ہے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے قانون برائے بین الاقوامی سمندر کے مطابق، کسی بھی ملک کے ساحل سے 12 کلومیٹر تک کا پانی اسی ملک کی ملکیت ہوتا ہے اور وہاں مکمل طور پر ان کا اختیار ہوتا ہے۔

اس کے بعد، بین الاقوامی قانون کے مطابق، 22 کلومیٹر سے 44 کلومیٹر تک کی سمندری حدود میں وہ ملک کسٹم، سکیورٹی، اور امیگریشن قوانین لاگو کر سکتا ہے۔

اس کے بعد، 370 کلومیٹر تک کی سمندری حدود میں کسی بھی ملک کو کھدائی، قدرتی معدنیات نکالنے، اور ماہی گیری کا اختیار حاصل ہوتا ہے، لیکن وہ کسی دوسرے ملک کی کشتی یا بحری جہاز کو نہیں روک سکتے۔

بین الاقوامی قانون کے مطابق، 370 کلومیٹر کے بعد کی حدود پر کسی کا اختیار نہیں ہے اور وہ سب کے لیے ہے۔ اسی وجہ سے ’فریڈم صمود فلوٹیلا‘ کا قافلہ بین الاقوامی پانی میں سفر کر رہا ہے۔

قافلہ ابھی کہاں پہنچا ہے؟

قافلے نے چار ستمبر کو تیونس سے سفر کا آغاز کیا تھا۔ اس قافلے کے لائیو ٹریکر کے مطابق، 22 ستمبر کی شام یہ قافلہ یونان کی حدود میں بحیرہ روم میں سفر کر رہا تھا۔

’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے منتظمین نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری ایک بیان میں منگل کو بتایا ہے کہ ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کی کشتیاں یونان کی کشتیوں سے مل کر غزہ تک کے 1324 کلومیٹر کے آخری سفر کا آغاز کریں گی۔

بیان میں لکھا گیا ہے، ’گزشتہ شب متعدد ڈرونز نے ہمارے قافلے کی نگرانی کی جب ہم بحیرہ روم میں سفر کر رہے تھے، تاہم کوئی بڑا حادثہ پیش نہیں آیا، لیکن ہمیں امید ہے کہ اس قسم کی نگرانی ہمارے اس مشن کی جاری رہے گی۔‘

بیان کے مطابق، اس نگرانی سے ہمارے ’سویلین مشن‘ کو، جس کا واحد مقصد محاصرہ توڑنا اور فلسطین کے عوام کو امداد پہنچانا ہے، مجرمانہ اور غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پاکستان کی جانب سے بیڑے میں شامل سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے پیر کو جاری بیان میں بتایا کہ یونان کے جزیرے کریٹی سے چھ کشتیاں اس میں شامل ہوکر بیڑے کا فیصلہ کن سفر شروع ہو گا۔

بحیرہ روم میں سفر کرنے کے دوران 22 ستمبر کی شام کو مشتاق احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو فون پر بتایا کہ پانچ چھ گھنٹوں میں قافلہ یونان کے جزیرے کریٹی پہنچ جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ وہاں پر شاید ’ری فیولنگ‘ یا اگر کسی قسم کا ’مکینیکل ورک‘ ہو، تو وہ کریٹی کے جزیرے میں کریں گے۔

مشتاق احمد نے بتایا، ’کریٹی سے ہمارا غزہ تک کا سفر شروع ہوجائے گا۔ یقینی طور پر اس میں ’انٹرسیپشن‘ اور ’کمانڈو ایکشن‘ کے خطرات بھی ہیں، کیونکہ اس کی تاریخ بھی ہے۔‘

تاہم، مشتاق احمد کے مطابق، ’ذہنی طور پر ہم اس کے لیے تیار ہیں، لیکن ہمارا ہدف غزہ کا حصار توڑنا، وہاں پہنچنا اور سامان پہنچانا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیال رہے کہ ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ یونان کے بعد مشرقی بحیرہ روم میں سائپرس کو عبور کرکے غزہ کی طرف روانہ ہوگا، جو تقریباً 760 کلومیٹر کا راستہ ہے۔

مشتاق احمد کے مطابق، کشتیوں میں خوراک، ادویات، بچوں کے لیے فارمولا دودھ اور دیگر اشیائے خوردونوش شامل ہیں۔

کیا یہ قافلہ غزہ پہنچ پائے گا؟

قافلے کے منتظمین مطمئن تو ہیں کہ امدادی سامان سے لدا یہ قافلہ غزہ کا محاصرہ توڑ سکے گا، تاہم ماضی میں ایسے امدادی قافلوں کو روکا گیا ہے۔

اسی بیڑے میں شامل دو کشتیوں کو تیونس کی بندرگاہ سید ابو سعید پر منتظمین کے مطابق ڈرون کا نشانہ بنایا گیا تھا، تاہم اس میں جانی نقصان نہیں ہوا۔

تیونس کی حکومت نے اے ایف پی کے مطابق ڈرون حملوں کی تردید کی تھی، تاہم جہاز میں آگ لگنے کی تصدیق کی تھی۔

اسی طرز کا ایک بحری جہاز ’ماوی مرمری‘ کے نام سے 2010 میں ترکی سے غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر روانہ ہوا تھا، لیکن جہاز پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 10 افراد جان سے گئے۔

تاہم، مشتاق احمد نے بتایا، ’ہم کسی قسم کے ڈرون حملوں، کمانڈو ایکشن، اور کسی قسم کے خطرے سے خوف زدہ نہیں ہیں اور ہدف تک پہنچ جائیں گے۔‘

’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ (عالمی قافلہ استقامت) نے اپنا سفر 31 اگست کو سپین کے شہر بارسلونا سے شروع کیا تھا۔ وہاں سے اگلا پڑاؤ تیونس تھا، جہاں دیگر کشتیوں نے قافلے کو جوائن کرنا تھا۔
منگل, ستمبر 23, 2025 - 07:15
Main image: 

<p>&nbsp;31 اگست 2025 کو بارسلونا، سپین کی بندرگاہ سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والے&nbsp;’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کو دیکھا جا سکتا ہے، جو موسم کی خرابی کے بعد واپس آیا اور اگلے روز یکم ستمبر کو&nbsp;روانہ ہوا (روئٹرز)</p>

type: 
SEO Title: 
گلوبل صمود فلوٹیلا: امدادی سمندری بیڑہ جو غزہ کا حصار توڑنا چاہتا ہے


from Independent Urdu https://ift.tt/awVYTZ2

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
&lt;div class=&#039;sticky-ads&#039; id=&#039;sticky-ads&#039;&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-close&#039; onclick=&#039;document.getElementById(&amp;quot;sticky-ads&amp;quot;).style.display=&amp;quot;none&amp;quot;&#039;&gt;&lt;svg viewBox=&#039;0 0 512 512&#039; xmlns=&#039;http://www.w3.org/2000/svg&#039;&gt;&lt;path d=&#039;M278.6 256l68.2-68.2c6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0L256 233.4l-68.2-68.2c-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3l68.2 68.2-68.2 68.2c-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3 6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0l68.2-68.2 68.2 68.2c6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0 6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6L278.6 256z&#039;/&gt;&lt;/svg&gt;&lt;/div&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-content&#039;&gt; &lt;script type=&quot;text/javascript&quot;&gt; atOptions = { &#039;key&#039; : &#039;9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75&#039;, &#039;format&#039; : &#039;iframe&#039;, &#039;height&#039; : 90, &#039;width&#039; : 728, &#039;params&#039; : {} }; document.write(&#039;&lt;scr&#039; + &#039;ipt type=&quot;text/javascript&quot; src=&quot;http&#039; + (location.protocol === &#039;https:&#039; ? &#039;s&#039; : &#039;&#039;) + &#039;://www.profitablecreativeformat.com/9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75/invoke.js&quot;&gt;&lt;/scr&#039; + &#039;ipt&gt;&#039;); &lt;/script&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt;