انڈین کشمیر کا گاؤں جہاں دودھ لکڑی کے فریج میں محفوظ رہتا ہے

News Inside

انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع بارہ مولہ کے پہاڑی سلسلوں کے دامن میں ایک چھوٹا سا گاؤں ’دودرن‘ آباد ہے، جس کی پہچان سرسبز چراگاہیں یا بلند عمارتیں نہیں بلکہ یہاں کے جانوروں سے حاصل ہونے والا دودھ ہے اور اسی لیے اسے پورے خطے میں ’دودھ کا گاؤں‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

دودرن میں رہائش پذیر 2000 افراد میں سے محض چار کا ذریعہ معاش دودھ کے علاوہ کچھ دوسرا ہے، جب کہ باقی کا پورا گاؤں جانوروں سے حاصل ہونے والے سفید مائع کو ہی ذریعہ روزگار بنائے ہوئے ہیں۔

دودرن میں دودھ کا کاروبار بھی ایک منفرد انداز میں کیا جاتا ہے، اور گاؤں کے 80 سے زیادہ گھرانے صدیوں پرانی روایت کے مطابق سفید مائع کو محفوظ رکھنے کی غرض سے جدید آلات کے موجودگی میں لکڑی کے بنے فرج استعمال کرتے ہیں۔

یہ فرج چھوٹے پتھروں اور لکڑی سے بنے گھر نما ڈھانچے ہیں، جو قدرتی چشموں کے قریب تعمیر کیے جاتے ہیں تاکہ دودھ اور اس سے بنی مصنوعات ٹھنڈی اور تازہ رہیں۔

ان منفرد فرجوں کے گرد باڑ لگائی جاتی ہے تاکہ مویشی یا جانور نقصان نہ پہنچا سکیں۔

گرمیوں میں گاؤں کے تقریباً ہر گھر میں دودھ رکھا جاتا ہے اور اسے مقامی طریقے ’گُروس‘ کے ذریعے مکھن اور دہی میں بدلا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دودرن کے سرپنچ عبدالرزاق شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ہمارے گاؤں کا مطلب ہی دودھ ہے۔ یہاں ہر گھر دودھ سے تجارت کرتا ہے۔ اس سے دہی، مکھن، پنیر اور دیگر اشیا تیار کی جاتی ہیں۔ یہ سب خالص اور قدرتی ہوتے ہیں۔ ان میں کوئی کیمیکل یا پیکٹ ملائی شامل نہیں ہوتی۔‘

شیخ کے مطابق یہاں ہر ایک خاندان ماہانہ تقریباً 20 ہزار روپے کما لیتا ہے۔  

مقامی لوگوں کے مطابق سردیوں میں یہاں بہت دشواریوں کا سامنا رہتا ہے کیونکہ برف باری کے دوران راستے بند ہو جاتے ہیں اور درجہ حرارت بہت زیادہ کم ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے میں دودھ کو مٹی یا سٹیل کے برتنوں میں ڈال کر کھوٹ کے اندر رکھا جاتا ہے۔ ٹھنڈے موسم کے باعث دودھ جلدی دہی میں بدل جاتا ہے۔ یہی دہی اکثر نمک ڈال کر خشک کیا جاتا ہے، جو بعد میں چورپنیر (خشک پنیر) کی شکل میں سال بھر کے لیے محفوظ رکھ کر مکھن کے طور استعمال کیا جاتا ہے۔

دودرن میں دودھ کا کاروبار ایک منفرد انداز میں کیا جاتا ہے اور گاؤں کے 80 سے زیادہ گھرانے صدیوں پرانی روایت کے مطابق سفید مائع کو محفوظ رکھنے کی غرض سے لکڑی کے فرج استعمال کرتے ہیں۔
منگل, ستمبر 30, 2025 - 06:15
Main image: 

<p>انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سرحدی گاؤں دودرن میں لکڑی سے بنے ان فریجوں میں دودھ محفوظ رکھا جاتا ہے (انڈپینڈنٹ اردو / سکرین گریب)</p>

type: 
SEO Title: 
انڈین کشمیر کا گاؤں جہاں دودھ لکڑی کے فریج میں محفوظ رہتا ہے


from Independent Urdu https://ift.tt/nmKpdG2

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
&lt;div class=&#039;sticky-ads&#039; id=&#039;sticky-ads&#039;&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-close&#039; onclick=&#039;document.getElementById(&amp;quot;sticky-ads&amp;quot;).style.display=&amp;quot;none&amp;quot;&#039;&gt;&lt;svg viewBox=&#039;0 0 512 512&#039; xmlns=&#039;http://www.w3.org/2000/svg&#039;&gt;&lt;path d=&#039;M278.6 256l68.2-68.2c6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0L256 233.4l-68.2-68.2c-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3l68.2 68.2-68.2 68.2c-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3 6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0l68.2-68.2 68.2 68.2c6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0 6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6L278.6 256z&#039;/&gt;&lt;/svg&gt;&lt;/div&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-content&#039;&gt; &lt;script type=&quot;text/javascript&quot;&gt; atOptions = { &#039;key&#039; : &#039;9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75&#039;, &#039;format&#039; : &#039;iframe&#039;, &#039;height&#039; : 90, &#039;width&#039; : 728, &#039;params&#039; : {} }; document.write(&#039;&lt;scr&#039; + &#039;ipt type=&quot;text/javascript&quot; src=&quot;http&#039; + (location.protocol === &#039;https:&#039; ? &#039;s&#039; : &#039;&#039;) + &#039;://www.profitablecreativeformat.com/9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75/invoke.js&quot;&gt;&lt;/scr&#039; + &#039;ipt&gt;&#039;); &lt;/script&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt;