دوحہ میں حماس کے ارکان پر اسرائیلی حملے کے جواب میں آج (پیر کو) ہونے والے مسلمان رہنماؤں کے ہنگامی سربراہی اجلاس کے موقع پر قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے اتوار کو بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ’دہرے معیارات‘ کو مسترد کرے اور اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے۔
اسلامی ممالک کے رہنماؤں کا آج ہونے والا اجلاس نو ستمبر کو قطر پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے کے بعد بلایا گیا ہے۔
اسرائیل نے دوحہ کے ایک رہائشی علاقے پر حملہ کر کے حماس کے ان رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جو امریکہ کی جانب سے پیش کیے گئے غزہ جنگ بندی منصوبے پر بات چیت میں مصروف تھے۔ اس حملے میں میں کم از کم چھ افراد جان سے گئے تھے۔
قطر، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں سے متعلق مذاکرات میں اہم ثالث ہے اور اس عمل کے حصے کے طور پر فلسطینی تنظیم کے سیاسی بیورو میزبانی کرتا رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج ہونے والا عرب اور اسلامی رہنماؤں کا ہنگامی اجتماع خلیجی ممالک کے درمیان اتحاد کے ایک نمایاں شو کے طور پر کام کرے گا اور اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے گا، جسے پہلے ہی غزہ میں جنگ اور انسانی بحران کے خاتمے کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات کا سامنا ہے۔
قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے اتوار کے روز تیاری کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری دوہرا معیار استعمال کرنا بند کرے اور اسرائیل کو ان تمام جرائم کی سزا دی جائے جو اس نے کیے ہیں۔
’جو چیز اسرائیل کو جاری رکھنے کی ترغیب دے رہی ہے... وہ ہے خاموشی، بین الاقوامی برادری کی جانب سے اس کا جوابدہ نہ ہونا ہے۔‘
پیر کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں متوقع رہنماؤں میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان، عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان شامل ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس اتوار کو دوحہ پہنچے۔
اتوار کو اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ نے اعلان کی تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی پیر کو دوحہ میں ہونے والے ہنگامی عرب اسلامی سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا سعودی عرب کے حقیقی حکمران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اس اجتماع میں شرکت کریں گے، حالانکہ انہوں نے اس ہفتے کے شروع میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے قطر کا دورہ کیا تھا۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان، ماجد الانصاری کے مطابق پیر کے اجلاس میں ’ریاست قطر پر اسرائیلی حملے سے متعلق ایک مسودہ قرارداد‘ پر غور کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اسرائیل پر لگام‘
ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اتوار کو الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیل کے رویے کا سوال ’اب صرف فلسطین اسرائیل کا مسئلہ نہیں رہا۔‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ خطے میں اسرائیل کی توسیع پسندی ہے۔
عرب اور اسلامی ممالک کو مل کر اس نئے متعین مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔
ہارورڈ کے مڈل ایسٹ انیشی ایٹو کی فیلو الہام فخرو نے کہا کہ وہ توقع کرتی ہیں کہ خلیجی ریاستیں ’اسرائیل پر لگام لگانے کے لیے واشنگٹن پر زور دینے کے لیے سربراہی اجلاس کا استعمال کریں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ امریکی سکیورٹی کی مضبوط ضمانتیں بھی حاصل کریں گے، اس بنیاد پر کہ اسرائیل کے اقدامات نے موجودہ یقین دہانیوں کی ناکافی کو بے نقاب کیا ہے اور سکیورٹی پارٹنر کے طور پر امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔‘
پیرس کی سائنسز پو یونیورسٹی کے مشرق وسطیٰ کے لیکچرار کریم بطار نے اس اجتماع کو عرب اور مسلم رہنماؤں کے لیے ایک ’لٹمس ٹیسٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بہت سے حلقے ’بیمار اور پرانے طرز کی باتوں سے تھک چکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ آج وہ جس چیز کی توقع کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ یہ ممالک نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکہ کو بھی ایک انتہائی اہم سگنل بھیجیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو یہ بلینک چیک دینا بند کر دے۔
قطر میں خطے میں سب سے بڑے امریکی فوجی اڈہ موجود ہے اور امریکہ اور مصر کے ساتھ اسرائیل-حماس جنگ میں ثالثی کا اہم کردار ادا کرتا ہے۔
<p>قطری دارالحکومت دوحہ میں اس ہوٹل کی طرف جانے والی سڑک پر جھنڈے لگائے گئے ہیں، جہاں آج (پیر کو) قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بارے میں بات کرنے کے لیے منعقد ہونے والی آئندہ عرب اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد ہو گی (محمود حمس/ اے ایف پی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/XSuYras