پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے کہا ہے کہ دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پیر کو پانی کے بہاؤ میں اضافے کے بعد ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا اور ملحقہ علاقوں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے، جس کے باعث بڑے پیمانے پر ریسکیو اور انخلائی آپریشن جاری ہیں۔
ریسکیو پنجاب کے ترجمان فاروق احمد نے بتایا کہ ’گذشتہ 24 گھنٹوں میں صرف ملتان سے دو ہزار 343 افراد کو نکالا گیا جبکہ اب تک مجموعی طور پر 10 ہزار 810 شہریوں کو سیلابی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔‘
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے ملک بھر میں جاری شدید بارشوں، انڈیا کی جانب سے چھوڑے گئے پانی اور سیلاب کی وجہ سے اب تک 910 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ ایک ہزار 44 زخمی ہیں۔
جان سے جانے والوں کی سب سے زیادہ تعداد کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے جہاں 504 افراد لقمہ اجل بنے، دوسرے نمبر پر زیادہ اموات صوبہ پنجاب میں 239 ہوئیں۔ سندھ اور بلوچستان میں اب تک 58 اور 26 افراد بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے جان سے گئے جبکہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں 38 اور 41 افراد جان سے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فاروق احمد کا کہنا تھا کہ ’خان بیلہ کی آبادیوں کرم والی اور دراب پور سے مڈ نائٹ آپریشن کے دوران 143 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔
’ضلعی مینجمنٹ ملتان مجموعی طور پر ساڑھے تین لاکھ افراد اور اتنے ہی جانوروں کو ایڈوانس انخلا کے ذریعے نکال چکی ہے، جب کہ پنجاب بھر میں دو ملین افراد اور ڈیڑھ ملین جانور محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔‘
ریسکیو ہیڈکوارٹرز نے عوام سے اپیل کی ہے کہ مظفر گڑھ اور علی پور جتوئی کے شہری ایڈوانس انخلاء میں تعاون کریں اور سیلابی علاقے خالی کر دیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر ملتان سے ٹیلی فونک رابطے میں شہریوں کے انخلاء کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق فضائی ریسکیو آپریشن کے لیے ضلعی انتظامیہ کو ہیلی کاپٹر فراہم کر دیے گئے ہیں، جب کہ فوج، پولیس، ریسکیو اور سول ڈیفنس سمیت تمام ادارے الرٹ ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق ڈی جی عرفان علی کاٹھیا جلال پور پیروالا کے لیے روانہ ہو گئے ہیں تاکہ ریسکیو آپریشن کو براہِ راست مانیٹر کیا جا سکے۔
شہریوں کو صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے مساجد میں اعلانات بھی کروائے جا رہے ہیں، جب کہ ایمرجنسی کے لیے موبائل نمبرز بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق اوچ شریف روڈ پر واقع وہاڑی پل، جو طویل عرصے سے بند تھا، کھول دیا گیا ہے۔
اس اقدام سے شہر کو بڑے پیمانے پر نقصان سے بچا لیا گیا اور پانی کا دباؤ موضع بہادر پور، صبرا اور کنہوں کی سمت موڑ دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ شہر اب بڑی حد تک محفوظ ہے، تاہم اگلے 12 سے 24 گھنٹے صورت حال کے حوالے سے نہایت اہم ہیں۔
پاکستان میں سیلابی ریلے صوبہ پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد صوبہ سندھ کی جانب بڑھ رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صوبے کے نہری نظام میں شدید طغیانی نو ستمبر کو متوقع ہے۔
اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے آٹھ لاکھ کیوسک پانی کے بہاؤ کے پیش نظر منصوبہ بندی کر لی ہے اور یہ طغیانی گڈو بیراج پر نو ستمبر کو پہنچنے کا امکان ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ممکنہ متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کر دی گئی ہے اور لوگ اپنی مرضی سے وہاں سے منتقل بھی ہو رہے ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ سندھ میں متوقع شدید بارشوں کے پیش نظر تمام ادارے ہمہ وقت الرٹ رہیں تاکہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔
ایوان صدر سے جاری بیان میں انہوں نے ہدایت کی کہ صوبائی، ضلعی اور بلدیاتی ادارے پیشگی اقدامات یقینی بنائیں، خصوصاً شہری علاقوں، نشیبی مقامات اور ساحلی علاقوں میں انتظامات مکمل رکھے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حب ڈیم سمیت دیگر آبی ذخائر میں پانی کی سطح پر مسلسل نظر رکھی جائے۔ عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں اور حکومتی ہدایات پر عمل کرنا چاہیے۔
صدر زرداری نے مزید کہا کہ عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے تمام انتظامات مکمل رکھے جائیں اور ضلعی و تحصیل سطح پر ریلیف مشینری اور عملہ مستعد رہے۔
<p class="rteright">5 ستمبر 2025 کو صوبہ پنجاب کے شہر ملتان کے مضافات میں دریائے ستلج میں شدید بارش کے بعد سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رضاکار دیہاتیوں میں کھانے کے پیکٹ تقسیم کر رہے ہیں (اے ایف پی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/wgEFRL2
