افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی جنگ زدہ ملک سے متعلق ’ماسکو فارمیٹ‘ کے ساتویں اجلاس میں شرکت کے لیے پیر کو روسی دارالحکومت ماسکو روانہ ہوئے۔
طالبان حکام کے مطابق امیر خان متقی روسی فیڈریشن کی سرکاری دعوت پر روس پہنچے ہیں۔
یہ سفر افغان وزیر خارجہ کو انڈیا کے لیے آئندہ ہفتے دورے کی اجازت ملنے کے بعد پہلا دورہ ہے۔ امیر خان متقی اقوام متحدہ کی اسی قدغن کی وجہ سے پاکستان کا دورہ نہیں کر سکے تھے۔
ماسکو فارمیٹ مشاورت کا ساتواں اجلاس آج (7 اکتوبر کو) شروع ہو رہا ہے اور اس میں روس، چین، پاکستان، ایران، انڈیا اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے مندوبین شامل ہوں گے۔
یہ پلیٹ فارم افغانستان کے استحکام، انسانی بنیادوں پر درپیش چیلنجز اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بات چیت کے لیے ایک علاقائی طریقہ کار کے طور پر کام کرتا ہے۔
ماسکو فارمیٹ مشاورت میں پاکستان کی جانب سے پاکستانی وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور وزیر مملکت محمد صادق خان شرکت کریں گے۔ صادق خان اتوار کو افغانستان کے بارے میں اعلیٰ سطحی بات چیت میں شرکت کے لیے ماسکو روانہ ہوئے۔
یہ پہلا موقع ہے جب طالبان کے وزیر خارجہ 2016 میں قائم ہونے والے ماسکو فارمیٹ میں ایک سرکاری رکن کے طور پر شرکت کر رہے ہیں۔
طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان حافظ ضیا احمد تکل نے ایک بیان میں بتایا کہ ’یہ دورہ ماسکو فارمیٹ کے رکن ممالک کے ساتھ جاری سفارتی رابطے اور علاقائی تعاون کا حصہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں علاقائی سلامتی، انسداد دہشت گردی، اقتصادی تعاون اور افغانستان کو متاثر کرنے والے انسانی مسائل پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تکل نے کہا کہ ’یہ پہلا موقع ہے جب طالبان کے وزیر خارجہ ماسکو فارمیٹ کے ایک باضابطہ رکن کے طور پر شرکت کر رہے ہیں، جو 2021 میں اقتدار میں واپسی کے بعد گروپ کی بڑھتی ہوئی علاقائی مصروفیت کی علامت ہے۔‘
امیر خان متقی کی شرکت اس وقت سامنے آئی ہے جب پڑوسی ممالک بڑھتے ہوئے سکیورٹی اور اقتصادی خدشات کے درمیان افغانستان کے لیے ایک مربوط علاقائی حکمت عملی پر زور دے رہے ہیں۔
روسی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ امیر خان متقی کی ماسکو میں موجودگی کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات بھی متوقع ہے۔
اکتوبر 2024 میں ہونے والے ماسکو فارمیٹ مشاورت کے گذشتہ دور میں افغان طالبان پر افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس کارروائیوں اور خواتین اور نسلی اقلیتوں سمیت تمام افغانوں کے حقوق کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں طالبان کی موجودگی علاقائی سفارت کاری کے ذریعے بین الاقوامی قانونی حیثیت حاصل کرنے کی اس کی جاری کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔
ماسکو اور دیگر علاقائی دارالحکومتیں طالبان حکام کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، خواتین پر پابندیوں اور دہشت گردی کے خدشات وسیع پیمانے پر قبولیت کو محدود کرتے رہتے ہیں۔
خیال ہے کہ یہ اجلاس بند دروازوں کے پیچھے ہو گا۔
ماسکو فارمیٹ افغانستان کے بارے میں ایک علاقائی اجلاس کی شکل ہے، جس کا چھٹا اجلاس گذشتہ سال منعقد ہوا تھا۔
اس فارمیٹ کا آغاز دسمبر 2016 میں کیا گیا تھا اور حال ہی میں اس نے اپنی رکنیت کو بتدریج بڑھا کر گیارہ کر دیا ہے، جو کچھ کے خیال میں افغانستان میں امن اور مفاہمت پر علاقائی ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے۔

<p>افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی 18 اگست، 2022 کو قندھار میں ایک نجی ہال میں منعقدہ عوامی اجلاس کے دوران معاشی بہبود پر گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/lByY7vc