سکھر کے راجہ، جو اب بھی لچھے دار ٹافی بیچتے ہیں

News Inside

مخصوص انداز میں گھنٹی بجا کر گلی گلی فروخت کی جانے والی لچھا کینڈی ہر بچے کی پسندیدہ چیز ہے، جس سے ہر بچہ اپنا پسندیدہ ڈیزائن بنواتا ہے۔

گذشتہ 20 سالوں سے اپنا آبائی کام کرنے والے نوجوان راجہ اپنے گھر والوں کے ساتھ مل کر اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔

راجہ نے انڈپینڈنٹ اردو کوبتایا کہ لچھے کے کام سے میرے والد اور دو بھائی بھی منسلک ہیں۔

ہم مختلف شہروں میں جا کر مزدوری کا یہ کام کرتے ہیں۔ ہم مختلف شہروں میں ایک گروپ کی شکل میں جاتے رہتے ہیں، تا کہ مل کر یہ کام کر سکیں۔

اسے تیار کرنے کے لیے چینی کا شیرا تیار کیا جاتا ہے، جسے آگ پر پکا کر گاڑھا ہونے کے بعد، اس میں مینتھول، دودھ اور الائچی ڈالی جاتی ہے۔

خشک ہونے پر اس میں فوڈ کلر ڈال کر اسے ایک بڑے ڈنڈے پر لپیٹ دیا جاتا ہے اور پھر گلی گلی جا کر اسے فروخت کرتے ہیں۔

روزانہ ہم پچیس سے تیس کلومیٹر پیدل چلتے ہیں، اکثر جب شام کو واپس لوٹتے ہیں تو تھکن سے چور ہو جاتے ہیں، مگر پھر بھی آرام نہیں کر سکتے۔

راجہ نے بتایا کہ شام کو واپسی پر کھانا کھاتے ہی اگلے روز کی تیاری میں لگ جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کی تیاری میں چار سے پانچ گھنٹے لگتے ہیں جس کے بعد سوتے ہیں۔

راجہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ’ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مضر صحت ہے مگر ایسا بالکل نہیں۔ یہ چینی، الائچی، دودھ اور مینتھول سے مل کر بنتی ہے۔‘

بچوں میں اس ٹافی کی مقبولیت کے حوالے سے راجہ نے بتایا کہ، ’اس سے مختلف ڈیزائن جس میں چڑیا، طوطے، کبوتر، دل، گڑیا اور ہاتھی سمیت بچوں کی فرمائش پر بہت سی اشیا بنا کر دیتے ہیں جبکہ یہ چیزیں 10 سے 20 روپے کی بنائی جاتی ہیں۔ قیمت ڈیزائن کے حساب سے لیتے ہیں۔‘

راجہ نے بتایا کہ اس کی زیادہ فروخت سکولوں کے باہر ہوتی ہے۔

سکھر سے تعلق رکھنے والے راجہ اپنے خاندان والوں کے ساتھ مل کر پچھلے 20 سالوں سے لچھے والی ٹافی بنانے اور بیچنے کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔
اتوار, اکتوبر 8, 2023 - 06:45
Main image: 

<p>سکھر سے تعلق رکھنے والے راجہ گذشتہ بیس سالوں سے لچھے دار ٹافی بیچنے کا کام کرتے ہیں<br />
(عمران ملک)</p>

jw id: 
o5DtgHmg
type: 
SEO Title: 
سکھر کے راجہ، جو اب بھی لچھے دار ٹافی بیچتے ہیں


from Independent Urdu https://ift.tt/QoU1bCE

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
&lt;div class=&#039;sticky-ads&#039; id=&#039;sticky-ads&#039;&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-close&#039; onclick=&#039;document.getElementById(&amp;quot;sticky-ads&amp;quot;).style.display=&amp;quot;none&amp;quot;&#039;&gt;&lt;svg viewBox=&#039;0 0 512 512&#039; xmlns=&#039;http://www.w3.org/2000/svg&#039;&gt;&lt;path d=&#039;M278.6 256l68.2-68.2c6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0L256 233.4l-68.2-68.2c-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3l68.2 68.2-68.2 68.2c-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3 6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0l68.2-68.2 68.2 68.2c6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0 6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6L278.6 256z&#039;/&gt;&lt;/svg&gt;&lt;/div&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-content&#039;&gt; &lt;script type=&quot;text/javascript&quot;&gt; atOptions = { &#039;key&#039; : &#039;9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75&#039;, &#039;format&#039; : &#039;iframe&#039;, &#039;height&#039; : 90, &#039;width&#039; : 728, &#039;params&#039; : {} }; document.write(&#039;&lt;scr&#039; + &#039;ipt type=&quot;text/javascript&quot; src=&quot;http&#039; + (location.protocol === &#039;https:&#039; ? &#039;s&#039; : &#039;&#039;) + &#039;://www.profitablecreativeformat.com/9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75/invoke.js&quot;&gt;&lt;/scr&#039; + &#039;ipt&gt;&#039;); &lt;/script&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt;