پاکستان کی وزارت عظمیٰ کے منصب پر تین مرتبہ فائز رہنے والے اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف چار سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے بعد ہفتے (21 اکتوبر) کو پاکستان پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ لاہور میں مینار پاکستان پر ایک جلسے سے خطاب کریں گے۔
مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ نواز شریف کسی سے انتقام لینے نہیں بلکہ ترقی کے ایجنڈے پر کام کے لیے واپس آ رہے ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطاب نواز شریف خصوصی طیارے کے ذریعے دبئی سے اسلام آباد پہنچیں گے اور ہوائی اڈے پر ہی مختصر قیام کے بعد لاہور روانہ ہو جائیں گے۔
نواز شریف کی واپسی کی خبر کے بعد توجہ کا مرکز مینار پاکستان کا جلسہ گاہ بنا ہوا ہے، جہاں مسلم لیگ ن کے قائدین اور کارکن نواز شریف کے منتظر ہیں۔
پنجاب خاص طور پر لاہور مسلم لیگ ن کا سیاسی گڑھ تصور کیا جاتا رہا ہے لیکن 2013 اور پھر 2018 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، مسلم لیگ ن کی ایک بڑی سیاسی حریف کے طور پر سامنے آئی۔
مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی واپسی اور لاہور میں مینار پاکستان پر جلسہ اس جماعت کو ایک بار پھر صوبے اور ملک میں متحرک کرنے کا سبب بنے گا۔
نواز شریف کی اس واپسی کو بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے کسی ’ڈیل‘ کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے لیکن مسلم لیگ ن کی قیادت اس کی نفی کرتی ہے۔ مینار پاکستان پر موجود پنجاب اسمبلی کے سابق سپیکر رانا اقبال نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’نواز شریف ڈیل کرنے والا انسان نہیں۔‘
رانا اقبال نے مزید کہا کہ ’پنجاب مسلم لیگ ن کا گڑھ تھا اور رہے گا۔
پنجاب کے مختلف اضلاع اور ملک بھر سے چھوٹی بڑی ریلیاں لاہور پہنچنا شروع ہو گئی ہیں۔ مسلم لیگ ن نے مینار پاکستان پر جلسے کی تیاری تو گذشتہ کئی دنوں سے شروع کر دی تھیں لیکن جمعے کی شب تمام انتظامات کو حتمی شکل دی گئی۔
لاہور کے دیگر علاقوں میں تو کوئی استقبالیہ کیمپ نظر نہیں آیا لیکن مینار پاکستان میں جلسہ گاہ اور اس کے باہر جمعے کی شام ہی سے گہما گہمی شروع ہو گئی تھی اور نواز شریف کی بیٹی مریم نواز سمیت دیگر قیادت نے جلسہ گاہ میں انتظامات کا جائزہ لیا۔
نواز شریف اور جلسہ گاہ کی سخت سکیورٹی
نواز شریف کی جلسہ گاہ آمد تک سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ لاہور پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز علی ناصر رضوی نے بتایا کہ نواز شریف کی واپسی پر ایئرپورٹ اور ہیلی پیڈ تک سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دستیاب معلومات کے مطابق ہفتے کو پاکستان آمد پر ہوائی اڈے سے جلسہ گاہ پہنچے کے لیے نواز شریف ہیلی کاپٹر استعمال کریں گے جبکہ ہیلی پیڈ سے مینار پاکستان پر لگے سٹیج تک انہیں سخت سکیورٹی کے حصار میں پہنچایا جائے گا۔
ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی نے بتایا کہ صرف جلسہ گاہ اور اس کے اردگرد پولیس کے لگ بھگ ساڑھے چھ ہزار اہلکار تعینات کیے جائیں گے جبکہ شہر کے دوسرے علاقوں میں سکیورٹی اور ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لیے ہزاروں دیگر اہلکار بھی ڈیوٹی پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جلسہ گاہ میں داخلے سے قبل کسی بھی شخص کو تین مرتبہ جانچ کے عمل سے گزرنا ہو گا، جس سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کا جائزہ لگایا جا سکتا ہے۔
خواتین کی جلسے میں شرکت
ماضی میں مسلم لیگ ن کے جلسوں میں خواتین کی شمولیت بہت زیادہ نہیں رہی لیکن اس بار پارٹی نے اپنی جماعت کے خواتین ونگ کو فعال کر کے کوشش کی ہے تاکہ خواتین بھی بڑی تعداد میں جلسہ گاہ آئیں۔
مسلم لیگ ن کی سابق رکن پنجاب اسمبلی عنیزہ فاطمہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اس امید کا اظہار کیا کہ مینار پاکستان پر جلسہ گاہ میں نہ صرف لاہور بلکہ صوبے کے دیگر اضلاع سے بھی بڑی تعداد میں خواتین پہنچیں گے۔
نواز شریف کی حفاظتی ضمانت
رواں ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ وطن واپسی پر نواز شریف کو گرفتار نہ کیا جائے۔

<p class="rteright">اکتوبر 2023 کی اس تصویر میں لاہور میں ایک مزدور پاکستان کے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی پاکستان آمد سے قبل ایک پارک میں آویزاں ان کے ایک بڑے بینر کے پاس سے گزر رہا ہے(تصویر عارف علی / اے ایف پی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/VyjJwfI