بچوں کے ریپ کا دھندہ کرنے والا گروہ گرفتار: لاہور پولیس

News Inside

لاہور پولیس نے ہفتے کو بتایا کہ داتا دربار کے علاقے سے چار رکنی گروہ کو گرفتار کیا گیا ہے جو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا دھندہ کرتا تھا۔

ڈی آئی جی انویسٹیگیشن عمران کشور نے بتایا گھر سے بھاگے ہوئے اور لاپتہ کا ریپ کروانے والے گروہ کے چار ارکان کو گرفتار کرکے آٹھ بچوں کو بازیاب کروا لیا گیا۔

’ملزمان ان بچوں کو ورغلا کر یا زبردستی مختلف سرائے میں لے جا کر وہاں پر جنسی استحصال کرواتے۔ ملزمان ریپ کرنے والوں سے پانچ سے پندرہ سو روپے تک لیتے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ملزمان کا ہدف گھروں سے کسی نہ کسی وجہ سے بھاگ کر آنے والے لاوارث بچے ہوتے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان بچوں کے ساتھ ریپ کے کئی واقعات میں ملوث ہیں۔ دو ملزمان میں سرائے مالکان میں سے ایک اور مینیجر بھی ملوث ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے مختلف سراؤں پر چھاپے مارے جہاں ملزمان ڈیڑھ سال سے یہ کام کر رہے تھےاور پنجاب کے مختلف علاقوں کے رہائشی ہیں۔

پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے۔

ڈی آئی جی عمران کشور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ڈیڑھ سال سے پولیس بچوں کے اغوا کیس میں تفتیش کر رہی تھی، جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پولیس کو معلوم ہوا کہ بچوں کو داتا دربار کے اطراف میں موجود سرائے میں لے جایا جاتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے ہفتے کی صبح انٹیلی جینس کی بنیاد پر کارروائی کا فیصلہ کیا۔ اس دوران سرائے سے کل آٹھ بچے ملے جن سے جنسی زیادتی کرائی جاتی تھی۔

’گرفتار ہونے والے ملزمان میں خالد، بلال، نواز اور رمضان نامی چار ملزمان شامل ہیں۔‘

’جرائم پیشہ گروہ کے مزید ارکان کو تلاش کرنے اور ان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ایسے درندہ صفت ملزمان کو سخت سے سخت سزا دلوائی جائے گی۔‘

ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کے مطابق ملزمان کا ہدف گھروں سے کسی نہ کسی وجہ سے بھاگ کر آنے والے لاوارث بچے ہوتے تھے۔
ہفتہ, جون 8, 2024 - 20:15
Main image: 

<p>10 نومبر2023 کو چار روزہ لاک ڈاؤن کے دوران لاہور کی ایک مارکیٹ میں پولیس اہلکار۔ لاہور پولیس نے داتا دربار کے قریب کارروائی میں آٹھ بچوں کو بازیاب کروایا (عارف علی/ اے ایف پی)</p>

type: 
SEO Title: 
بچوں کے ریپ کا دھندہ کرنے والا گروہ گرفتار: لاہور پولیس


from Independent Urdu https://ift.tt/3I9gfA8

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
&lt;div class=&#039;sticky-ads&#039; id=&#039;sticky-ads&#039;&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-close&#039; onclick=&#039;document.getElementById(&amp;quot;sticky-ads&amp;quot;).style.display=&amp;quot;none&amp;quot;&#039;&gt;&lt;svg viewBox=&#039;0 0 512 512&#039; xmlns=&#039;http://www.w3.org/2000/svg&#039;&gt;&lt;path d=&#039;M278.6 256l68.2-68.2c6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0L256 233.4l-68.2-68.2c-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3l68.2 68.2-68.2 68.2c-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3 6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0l68.2-68.2 68.2 68.2c6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0 6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6L278.6 256z&#039;/&gt;&lt;/svg&gt;&lt;/div&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-content&#039;&gt; &lt;script type=&quot;text/javascript&quot;&gt; atOptions = { &#039;key&#039; : &#039;9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75&#039;, &#039;format&#039; : &#039;iframe&#039;, &#039;height&#039; : 90, &#039;width&#039; : 728, &#039;params&#039; : {} }; document.write(&#039;&lt;scr&#039; + &#039;ipt type=&quot;text/javascript&quot; src=&quot;http&#039; + (location.protocol === &#039;https:&#039; ? &#039;s&#039; : &#039;&#039;) + &#039;://www.profitablecreativeformat.com/9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75/invoke.js&quot;&gt;&lt;/scr&#039; + &#039;ipt&gt;&#039;); &lt;/script&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt;