وزیراعظم محمد شہباز شریف کو بدھ کو مطلع کیا گیا کہ شام سے بیروت پہنچنے والے پاکستانیوں کو 12 اور 13 دسمبر کی درمیانی شب چارٹرڈ پرواز کے ذریعے پاکستان واپس لایا جائے گا۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت شام سے پاکستانی شہریوں کے انخلا کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعظم کو شام سے پاکستانی شہریوں کے انخلا کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کو ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ ایئرپورٹ پر وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کے پرتپاک استقبال کو یقینی بنائیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو کابینہ اجلاس کے دوران شام کی موجودہ صورت حال اور وہاں موجود پاکستانی زائرین و دیگر شہریوں کے انخلا کے لیے اقدامات سے شرکا کو آگاہ کیا تھا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ شام میں موجود پاکستانی زائرین کی تعداد 250 ہے، جبکہ ان کے علاوہ 300 مزید پاکستانی بھی وہاں سے واپس آنا چاہتے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا،’ہم شام کی صورت حال میں نیوٹرل رہے ہیں، لیکن اب وہاں موجود اپنے شہریوں کی حفاظت اور واپسی کو یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ وہاں سے زائرین، اساتذہ اور طلبہ کی واپسی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ لبنان کے وزیراعظم سے اس معاملے پر بات چیت ہوئی ہے اور انہیں بتایا گیا کہ 600 پاکستانی شہریوں کو بیروت کے ذریعے نکالنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’لبنانی وزیراعظم نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، اور انخلا کا طریقہ کار طے پا چکا ہے۔‘
شام کی صورت حال کے پیش نظر حکومت پاکستان کی جانب سے فوری اقدامات اور بین الاقوامی تعاون کے حصول کی کوششیں جاری ہیں تاکہ تمام پاکستانی شہری بحفاظت وطن واپس پہنچ سکیں۔
شام کے معزول صدر بشار الاسد اقتدار سے بے دخل کیے جانے کے بعد اقتدار چھوڑ کر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ روس چلے گئے تھے۔
روس نے بدھ کو بیان جاری کیا تھا کہ بشار الاسد کو حفاظت کے ساتھ روس پہنچایا گیا تھا۔
یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ بشار الاسد کا طیارہ دوران پرواز ریڈار سے غائب ہو گیا تھا اور شاید اسے حادثہ پیش آگیا ہو۔
شام کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں پاکستانیوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ شام میں حالیہ پیش رفت اور بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر شام کا سفر کرنے سے گریز کریں۔
شام میں پہلے سے موجود پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ انتہائی احتیاط برتیں اور دمشق میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطے میں رہیں۔
پاکستان کا موقف
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے دفتر خارجہ نے بدھ کو کہا کہ شام میں اسرائیلی جارحیت اور غیر قانونی طریقے سے جنوبی حصے پر قبضے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں اسرائیلی کارروائیوں پر کہا کہ ’شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر یہ حملہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی اشتعال انگیز اقدامات پہلے سے غیر مستحکم خطے میں ایک خطرناک پیش رفت ہیں۔
’اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی تسلسل میں کی ہے۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ ’ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 497 کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں، جو گولان ہائٹس پر اسرائیل کے قبضے کو ’کالعدم اور بین الاقوامی قانونی حیثیت کے بغیر‘ قرار دیتا ہے۔‘
پاکستان نے اپنے بیان میں اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات لے اور عالمی قوانین کی اسرائیل کی جانب سے متواتر خلاف ورزیوں کے خلاف اقدامات لے۔
پاکستان نے بیان میں اس بات کو دہرایا کہ مقبوضہ فلسطین اور شام کے گولان سمیت دیگر مقبوضہ علاقوں سے اسرائیل کے مکمل انخلا کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
شام میں پاکستانیوں کے کیے نگامی یونٹ کا قیام
دفتر خارجہ نے بشار الاسد کی برطرفی سے قبل سات دسمبر کو ایک پریس ریلیز جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ شام میں پھنسے پاکستانیوں کو کس طرح سہولت فراہم کی جا سکتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں جاری صورت حال کے پیش نظر وزارت خارجہ نے شام میں پاکستانیوں کی سہولت کے لیے کرائسز مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کو فعال کر دیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دمشق میں پاکستانی سفارت خانہ شام میں پاکستانی شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
<p class="rteright">ایک فضائی منظر میں 11 دسمبر 2024 کو دمشق کے مرکزی اموی سکوائر پر ایک شامی شخص کو آزادی کے دور کا جھنڈا لہراتے ہوئے دکھایا گیا ہے (بکرالکسیم / اے ایف پی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/8GQxq57