اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کے علاوہ کئی جوہری سائنس دانوں کی موت کے بعد تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔
ایران نے اسرائیلی حملوں کا ’سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا تھا اور اسی سلسلے میں اس نے ’آپریشن وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے کی گئی بھرپور جوابی کارروائی میں اسرائیل پر مختلف وقفوں سے سینکڑوں میزائل داغے ہیں۔
پاسداران انقلاب کے کمانڈر کا دعویٰ ہے کہ ایران نے اسرائیل میں 150 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا اور ان حملوں سے اسرائیل کا دارالحکومت دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس کے دفاعی نظام نے امریکہ کی مدد سے کئی ایرانی میزائل فضا میں تباہ کیے مگر کئی ایرانی میزائل اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں مختلف اہداف پر گرے۔
ایران اور اسرائیلی جنگ کی اپ ڈیٹس یہاں دیکھیے:
ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ میزائل حملے: سرکاری ٹی وی
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ہفتے کی صبح اسرائیل کی طرف سینکڑوں میزائل فائر کیے گئے جب کہ گذشتہ رات بھر اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔
سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ’صیہونی حکومت پر ایرانی میزائل حملوں کا ایک نیا دور تہران اور کرمانشاہ سے شروع ہوا۔‘
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران کی جانب سے کیے گئے تازہ ترین حملوں کی لہر میں درجنوں میزائل داغے گئے، جن میں سے کچھ کو فضا میں تباہ کر دیا گیا۔
اے ایف پی کے ایک صحافی نے بتایا کہ وسطی تل ابیب میں فلک بوس عمارتوں کے اوپر دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق امدادی حکام نے بتایا کہ گوش دان کے علاقے میں 34 افراد زخمی ہوئے، جن میں ایک خاتون بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔
ایک رہائشی چن گابیزون نے اے ایف پی کو بتایا کہ انتباہی پیغام ملنے کے بعد وہ زیر زمین پناہ گاہ کی طرف دوڑ پڑے۔
انہوں نے بتایا کہ ’چند منٹ بعد ایک زوردار دھماکہ ہوا، سب کچھ ہلنے لگا، دھواں اور گردوغبار ہر طرف پھیل گیا۔‘
دو امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی فوج نے جمعے کو اسرائیل کی جانب آنے والے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی۔
امریکی حکام نے کہا کہ وہ میزائل حملوں کے خلاف اسرائیل کے دفاع میں اس کی مدد کر رہے ہیں، حالاں کہ واشنگٹن کا اصرار ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حملوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران نے جمعے کو 100 سے کم میزائل داغے، جن میں سے زیادہ تر کو روک لیا گیا یا وہ ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی گر گئے۔ تاہم ان حملوں کے نتیجے میں تل ابیب اور اس کے آس پاس کئی عمارتیں متاثر ہوئیں۔
اسرائیل کی جانب سے جمعے کو پورے دن ایران پر کیے گئے حملوں اور ایران کے جوابی وار نے خطے میں وسیع تر جنگ کے خدشات کو بڑھا دیا۔
برطانیہ کے وزیرِاعظم کیئر سٹارمر کے دفتر کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سٹارمر سے ٹیلی فون پر گفتگو میں اتفاق کیا کہ بحران کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ’مذاکرات اور سفارت کاری‘ کی ضرورت ہے۔
امریکی حکام نے بتایا کہ ٹرمپ نے جمعے کو اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو سے بھی بات کی، تاہم اس کی مزید تفصیل نہیں دی گئی۔
<p class="rteright"> 13 جون 2025 کو تل ابیب کے قریب رامات گان میں، اسرائیلی فوجی اور ریسکیو اہلکار ایک عمارت کے سامنے جمع ہیں، جو ایران کی طرف سے فائر کیے گئے میزائل کا نشانہ بنی (جیک گوز / اے ایف پی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/zFQ5JSY