اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اور عام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران کے جوابی حملے جاری ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل بھی مختلف ایرانی شہروں اور تنصیبات پر میزائل حملے کر رہا ہے۔ اس طرح یہ جنگ اب چھٹے روز میں داخل ہو چکی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ’تہران کو فوری طور پر خالی کرنے‘ کے انتباہ کے بعد ایرانی دارالحکومت سے شہریوں کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے۔
ایران اور اسرائیلی جنگ کی اپ ڈیٹس یہاں دیکھیے:
ایران کا اسرائیل کے خلاف فتح ون میزائل استعمال کرنے کا دعویٰ
ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے بدھ کو کہا ہے کہ اسرائیل پر حالیہ حملے میں ہائپر سونک میزائل فتح ون استعمال کیے گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے ایک بیان میں پاسداران انقلاب نے کہا: فخر انگیز آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کی گیارہویں لہر میں فتح ون میزائل استعمال کیے گئے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایرانی افواج نے مقبوضہ علاقوں کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتباہ کے بعد تران سے شہریوں کا انخلا جاری
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے منگل کو دیے گئے انتباہ کے بعد ایران کے دارالحکومت تہران سے رہائشی انخلا کر رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اپنے ٹروتھ سوشل اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں ’فوری طورپر تہران خالی کرنے‘ پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو ان کے تجویز کردہ ’معاہدے‘ پر دستخط کر لینے چاہیے تھے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق تقریباً 9.5 ملین آبادی پر مشتمل تہران میں دکانیں اور تاریخی گرینڈ بازار منگل کو بند کر دیا گیا تھا۔
تہران سے مغرب کی جانب سڑکوں پر ٹریفک جام نظر آیا جبکہ گیس سٹیشنوں پر بھی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔
ایک رہائشی نے اے پی کو فون پر بتایا: ’ایسا لگتا ہے کہ اس شہر میں کوئی نہیں رہ رہا۔‘
ٹرمپ کی ایران پر قومی سلامتی کونسل سے ملاقات: وائٹ ہاؤس
وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ پر تبادلہ خیال کے لیے اپنی قومی سلامتی کونسل کے ساتھ ملاقات کی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ ملاقات وائٹ ہاؤس کے سچوئیشن روم میں ہوئی اور تقریباً ایک گھنٹہ 20 منٹ جاری رہی، تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ امریکہ فی الحال ایران کے سپریم لیڈر کو قتل نہیں کرے گا۔ انہوں نے تہران سے ’بلا مشروط‘ ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ تمام آپشنز پر غور کر رہے ہیں، تاہم ان کا اصرار ہے کہ اب تک واشنگٹن کا اس مہم میں براہِ راست کوئی کردار نہیں رہا۔
ٹرمپ جن آپشنز پر غور کر رہے ہیں، ان میں سب سے زیادہ ممکنہ اقدام یہ ہو سکتا ہے کہ امریکہ ایران کے زیر زمین انتہائی گہرائی میں واقع فردو جوہری تنصیب پر حملے کے لیے اپنے ’بنکر بسٹر‘ (زمین دوز تباہ کن) بم استعمال کرے، کیونکہ یہ وہ ہدف ہے جسے اسرائیلی بم نشانہ نہیں بنا سکتے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق، ٹرمپ اس امکان پر بھی غور کر رہے ہیں کہ امریکی طیارہ بردار جہاز اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو فضائی ری فیولنگ فراہم کریں تاکہ وہ دور رس مشن مکمل کر سکیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو غیر مؤثر بنانا ٹرمپ کی اولین ترجیح ہے۔ مغربی ممالک کا دعویٰ ہے کہ تہران اسے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، اگرچہ ایران اس سے انکار کرتا ہے۔
تاہم، ٹرمپ کے حالیہ بیانات سے عندیہ ملتا ہے کہ آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کا آپشن دوبارہ زیرِ غور آ چکا ہے، حالانکہ چند روز قبل ایک امریکی اہلکار نے کہا تھا کہ ٹرمپ نے اسرائیل کو ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔

<p class="rteright">17 جون 2025 کو اسرائیل کے ساحلی شہر نیتنیہ کے اوپر آسمان میں ایران کی جانب سے فائر کیے گئے راکٹ دیکھے جا سکتے ہیں (اے ایف پی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/akgHVqN