اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کے علاوہ کئی جوہری سائنس دانوں کی موت کے بعد تہران کے جوابی حملے جاری ہیںم جب کہ اسرائیل بھی مختلف ایرانی شہروں اور تنصیبات پر میزائل مار رہا ہے۔
ایران نے اسرائیلی حملوں کا ’سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا تھا اور اسی سلسلے میں اس نے ’آپریشن وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے کی گئی بھرپور جوابی کارروائی میں اسرائیل پر مختلف وقفوں سے سینکڑوں میزائل داغے ہیں۔
ایران اور اسرائیلی جنگ کی اپ ڈیٹس یہاں دیکھیے:
اسرائیلی حملے جاری رہنے تک مذاکرات نہیں ہوں گے: ایران کا ثالثوں کو پیغام
ایک ایرانی عہدے دار نے روئٹرز کو بتایا کہ تہران نے ثالثی کرنے والے ممالک قطر اور عمان کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری ہیں وہ جنگ بندی پر مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہو گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب دونوں حریف ممالک کے درمیان نئے حملوں کا تبادلہ جاری ہے اور تنازع کے وسیع ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
اس تنازع کی حساسیت کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے عہدیدار نے کہا کہ ’ایران نے قطری اور عمانی ثالثوں کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ صرف اس وقت بامعنی مذاکرات کرے گا جب وہ اسرائیل کے پیشگی حملوں کا جواب مکمل طور پر دے چکا ہو گا۔‘
ایرانی اہلکار کے مطابق ایران نے ’صاف طور پر بتا دیا ہے کہ حملے جاری رہنے تک مذاکرات نہیں ہوں گے۔‘
موساد کے دو ایجنٹوں کو گرفتار کر لیا: ایرانی پولیس
ایران کی پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے دو الگ الگ کارروائیوں میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے دو ایجنٹوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس کارروائی کے دوران بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد بھی قبضے میں لیا گیا۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق پولیس کمان کے ترجمان سعید منتظر المہدی نے اتوار کو بتایا کہ موساد کے ان دو ایجنٹوں کی شناخت کے بعد انہیں تہران صوبے کے ضلع رے کے علاقے فشافویہ سے گرفتار کیا گیا۔
منتظر المہدی کے مطابق گرفتار شدہ افراد سے 200 کلو گرام سے زائد دھماکہ خیز مواد، 23 ڈرونز کا ساز و سامان، لانچرز اور دیگر آلات بھی ضبط کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک نسان پک اپ ٹرک بھی تحویل میں لیا گیا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر میزائل حملے جاری
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے پیر کو ایران پر نئے حملے کیے جن میں میزائل مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل تہران نے رات گئے اسرائیل پر جاں لیوا حملے کیے تھے جن کے بعد دونوں ممالک نے مزید تباہی کی دھمکیاں دیں۔
جمعے سے اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی اس بڑی فوجی مہم کے بعد ایران میں اموات کی تعداد 224 ہو گئی ہے۔
ایرانی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ 1277 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان میں عام شہریوں اور فوجی حکام کی تعداد کتنی ہے۔
دہائیوں سے جاری دشمنی اور پراکسی اور خفیہ کارروائیوں کے طویل پسِ منظر کے بعد، گذشتہ ہفتے اسرائیل کے اچانک حملے نے اب تک کی شدید ترین لڑائی شروع کر دی ہے اور یہ خوف پیدا ہو گیا ہے کہ تنازع طویل ہو کر پورے مشرق وسطیٰ کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
اب تک کی اس شدید ترین لڑائی پر عالمی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کینیڈا میں اس ہفتے منعقد ہونے والے جی سیون اجلاس کے دوران یہ خدشہ ظاہر کیا گیا کہ ان دو پرانے حریفوں کے درمیان جاری یہ جنگ وسیع تر علاقائی تنازع کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔
جی سیون کے رہنما اتوار کو کینیڈا کے پہاڑی مقام پر جمع ہونا شروع ہو گئے اور امکان ہے کہ اسرائیل اور ایران کے تنازعے کو اولین ترجیح دی جائے گی۔
جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سربراہ اجلاس میں ان کے مقاصد میں یہ شامل ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کرے اور نہ ہی ان کے قبضے میں ہوں، اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو یقینی بنایا جائے، تنازع کی شدت کو بڑھنے سے روکا جائے اور سفارت کاری کے لیے جگہ بنائی جائے۔
مرز نے مزید کہا کہ ’جی سیون سربراہ اجلاس میں یہ معاملہ انتہائی اہم ترجیح ہو گا۔‘
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے حملوں میں فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے اور کئی اعلیٰ کمانڈر اور جوہری سائنس دان مارے گئے ہیں۔ ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے اتوار کو بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کے منصوبے سے باز رہنے کو کہا۔
دونوں ممالک میں رہائشی علاقوں پر جان لیوا حملے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے اتوار کو ایران پر عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے سخت تنقید کی۔
تل ابیب کے قریب ساحلی شہر بات یام میں ایک رہائشی عمارت پر میزائل حملے کے مقام کا دورہ کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ ’عام شہریوں، عورتوں اور بچوں کے سوچے سمجھے قتل کا ایران کو بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔‘
ان کا یہ بیان ایرانی میزائل حملے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا جس میں حکام کے مطابق کم از کم 10 افراد مارے گئے جس سے اسرائیل میں جمعہ سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے۔
جنگ بندی کے مطالبوں کے اتوار کو باوجود اسرائیل اور ایران نے ایک دوسرے پر مزید میزائل حملے کیے اور دونوں ممالک میں سے کوئی بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، جب کہ یہ تنازع مسلسل تیسرے دن بھی جاری رہا۔
ایران کا کہنا کہ اسرائیل نے اس کی آئل ریفائنریوں کو نشانہ بنایا، نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس سربراہ اور دو دیگر جرنیلوں کو مارا اور شہری آبادی والے علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے۔

<p>15 جون 2025 کی اس تصویر میں اسرائیلی شہر بات یام پر ایرانی میزائل حملوں کے مقام پر ہونے والی تباہی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں (اے ایف پی)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/kc4TnQy