پاکستان اور افغانستان کے حکام نے ہفتے کی رات دیر گئے سرحد پر جھڑپوں کے دوران ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے دعوے کیے ہیں۔
دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان حالیہ کچھ عرصے سے کشیدگی جاری ہے۔
جاری کشیدگی کے تناظر میں ہفتے کی شب افغان طالبان نے پاکستانی سرحی پوسٹوں پر حملہ کیا۔
عنایت الله خوارزمي، ترجمان افغان وزارت دفاع، نے ایک بیان میں رات گئے بتایا کہ ’امارت اسلامیہ کے مسلح افواج نے پاکستان کی فوج کی جانب سے بار بار افغانستان کے حدود کی خلاف ورزی اور ان کے ملک کے اندر فضائی حملوں کے جواب میں، ڈیورنڈ لائن کے طولِ و عرض میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے مراکز کے خلاف انتقامی اور کامیاب آپریشن کیے۔‘
ترجمان کے مطابق تاہم یہ کارروائی رات گئے ختم ہوگئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم افغان فورسز اپنے دفاع کے لیے تیار ہیں اور سخت جواب دیں گے۔
پاکستان سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان فورسز نے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی۔
پاکستانی حکام کا الزام ہے کہ اس فائرنگ کا مقصد ’خوارج کی تشکیلوں‘ (مراد غیرملکی عسکریت پسند) کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔
دوسری جانب پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں نے کہا کہ وہ اس کو ’بھرپور طاقت‘ سے جواب دے رہے ہیں جسے انہوں نے افغانستان کی جانب سے بغیر کسی اشتعال کے فائرنگ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ کا تبادلہ سرحد کے چھ سے زائد مقامات پر ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فریقین نے ایک دوسرے کی چوکیوں پر قبضے اور انہیں تباہ کرنے کے دعوے بھی کئے ہیں۔ طالبان نے کہا کہ انہوں نے تین پاکستانی سرحدی پوسٹیں قبضے میں لے لی ہیں جبکہ پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں نے کہا کہ ان کی فوج نے کئی افغان پوسٹیں تباہ کر دی ہیں۔
پاکستانی سیکورٹی ذرائغ جوابی حملے میں افغانستان کی متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ کرنے اور درجنوں افغان فوجیوں اور شدت پسندوں کو مارنے کا دعوی کیا ہے۔ تاہم افغان حکام نے کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی ہے۔
پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے شیئر کردہ ویڈیو فوٹیج میں افغانستان کی طرف گن اور آرٹلری فائرنگ دکھائی گئی، جو رات کے آسمان کو روشن کر رہی تھی۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی افغانستان کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر ’بلا اشتعال‘ فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افغان فورسز کی شہری آبادی پر فائرنگ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہادر فورسز نے فوری اور مؤثر جواب دے کر ثابت کیا ہے کہ کسی بھی اشتعال انگیزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فورسز چوکس ہیں اور افغانستان کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان آگ و خون کا جو کھیل کھیل رہا ہے، اس کے تانے بانے ہمارے ازلی دشمن سے ملتے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کے عوام بہادر مسلح افواج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں اور افغانستان کو بھی انڈیا کی طرح منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
پاکستان کی جانب سے فوری طور پر یہ جواب نہیں آیا کہ کیا جھڑپیں ختم ہو گئی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سرحد کی لمبائی 2,600 کلومیٹر (1,615 میل) ہے۔
اسلام آباد افغان طالبان انتظامیہ پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ پاکستانی طالبان کے عسکریت پسندوں کو پناہ دے رہے ہیں جو پاکستان پر انڈیا کی حمایت سے حملہ کرتے ہیں۔ نئی دہلی نے اس الزام کی تردید کی ہے، جب کہ طالبان کہتے ہیں کہ وہ اپنے علاقے کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیتے۔
اس ہفتے ایک پاکستانی سیکیورٹی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ اس نے کابل میں فضائی حملہ پاکستانی طالبان کے عسکریت پسند گروپ کے رہنما کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، جو ایک گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔ یہ واضح نہیں کہ آیا وہ زندہ بچ گئے ہیں۔
طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ نے اس ہفتے انڈیا کا دورہ کر رہے ہیں۔ یہ 2021 میں گروپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کسی اعلیٰ طالبان اہلکار کا پہلا دورہ ہے، اور فریقین نے تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔ اس دورے نے پاکستان میں مزید تشویش پیدا کی ہے۔
جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے، پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

<p class="rteright">پاکستانی سیکورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاکستان افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/uOQEF9L