’زلزلے سے کمزور ہونے والی دیوار‘ توڑ کر 100 سے زائد قیدی فرار: کراچی پولیس

News Inside

کراچی پولیس اور صوبائی حکام کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب ملیر جیل سے 100 سے زائد قیدی ’زلزلے کے باعث کمزور ہونے والی‘ دیوار توڑ کر فرار ہوگئے، جن میں سے 76 کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا جبکہ دیگر کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

حکام کے مطابق واقعے کے دوران جیل میں بھگدڑ اور ہنگامہ آرائی کے باعث تین ایف سی اہلکار شدید زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے نجی ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ دیگر سکیورٹی اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔

اسی طرح حکام نے پانچ قیدیوں کے زخمی ہونے اور ایک قیدی کی موت کی بھی تصدیق کی ہے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل خانہ جات حسن سہتو نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اس وقت جیل میں تقریباً چھ ہزار قیدی موجود ہیں۔ ’زلزلے کے بعد قیدیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا اور انہوں نے نہ صرف دیوار توڑی بلکہ تالے بھی توڑنے کی کوشش کی۔‘

کراچی میں گذشتہ 48 گھنٹوں میں 11 بار زلزلے محسوس کیے گئے۔ زلزلوں کے بعد قیدیوں کو حفاظتی طور پر بیرکوں سے باہر منتقل کیا گیا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قیدیوں نے دیوار کو دھکا دے کر توڑ دیا اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملیر جیل کی دیوار حالیہ زلزلوں کے جھٹکوں کی وجہ سے کمزور ہو چکی تھی۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) عثمان غنی کے مطابق اب تک ملیر جیل سے فرار ہونے والے 76 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ فرار ہونے والے دیگر قیدیوں کی تلاش کے لیے اطراف کے علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ جیل کے اندر اور باہر سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے تاکہ مزید کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

کراچی میں پیش آنے والے ملیر جیل کے واقعے سے متعلق وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ زلزلے کے بعد جیل میں افرا تفری کی صورت حال پیدا ہوئی، جس کے نتیجے میں ایک گیٹ ٹوٹ گیا اور قیدیوں کو موقع ملا کہ وہ باہر نکل آئیں۔

ان کے مطابق یہ واقعہ کسی غفلت کا نتیجہ نہیں بلکہ قدرتی آفت، یعنی زلزلے کے باعث پیش آیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس واقعے میں تقریباً 100 قیدی فرار ہوئے، جن میں سے 18 سے 20 قیدی تاحال لاپتہ ہیں۔ وزیر داخلہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ قیدیوں کے مکمل کوائف موجود ہیں اور کوئی خطرناک یا دہشت گرد قیدی فرار نہیں ہوا۔

قیدیوں کی تلاش میں پولیس، رینجرز، ایس ایس یو اور دیگر سکیورٹی ادارے بھرپور انداز میں شریک ہیں۔

پولیس کے مطابق قیدیوں کو مختلف علاقوں جیسے قذافی ٹاؤن، شاہ لطیف اور بھینس کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ مقامی افراد نے بھی پولیس سے تعاون کرتے ہوئے مشکوک افراد کی اطلاع دی، جس کے نتیجے میں کئی قیدی دوبارہ گرفتار کیے گئے۔

پولیس حکام کے مطابق جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کے خلاف ایک علیحدہ مقدمہ درج کیا جائے گا، جس میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، جیل کا گیٹ توڑنے اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملے جیسی سنگین دفعات شامل کی جائیں گی۔

حکام کا مزید کہنا ہے کہ فرار ہونے والے قیدیوں اور دوبارہ گرفتار کیے جانے والوں کا ٹرائل جداگانہ طور پر کیا جائے گا، تاکہ انصاف کے تقاضے مؤثر انداز میں پورے کیے جا سکیں۔

ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے قیدیوں کے فرار کے بعد پولیس حکام نے کراچی میں ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔

کراچی پولیس اور صوبائی حکام کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب ملیر جیل سے 100 سے زائد قیدی ’زلزلے کے باعث کمزور ہونے والی‘ دیوار توڑ کر فرار ہوگئے، جن میں سے 76 کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا جبکہ دیگر کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
منگل, جون 3, 2025 - 07:15
Main image: 

<p class="rteright">کراچی ڈسٹرکٹ جیل سے دو اور تین جون 2025 کی شب قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد پولیس&nbsp;حکام جیل کے باہر موجود (سکرین گریب/ سوشل میڈیا)</p>

type: 
SEO Title: 
’زلزلے سے کمزور ہونے والی دیوار‘ توڑ کر 100 سے زائد قیدی فرار: کراچی پولیس
inner media: 

<p class="rteright">کراچی ڈسٹرکٹ جیل سے دو اور تین جون 2025 کی شب قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد پولیس اور دیگر حکام جیل کے باہر موجود (نظیر شاہ)</p>



from Independent Urdu https://ift.tt/NWQf7RX

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
&lt;div class=&#039;sticky-ads&#039; id=&#039;sticky-ads&#039;&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-close&#039; onclick=&#039;document.getElementById(&amp;quot;sticky-ads&amp;quot;).style.display=&amp;quot;none&amp;quot;&#039;&gt;&lt;svg viewBox=&#039;0 0 512 512&#039; xmlns=&#039;http://www.w3.org/2000/svg&#039;&gt;&lt;path d=&#039;M278.6 256l68.2-68.2c6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0L256 233.4l-68.2-68.2c-6.2-6.2-16.4-6.2-22.6 0-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3l68.2 68.2-68.2 68.2c-3.1 3.1-4.7 7.2-4.7 11.3 0 4.1 1.6 8.2 4.7 11.3 6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0l68.2-68.2 68.2 68.2c6.2 6.2 16.4 6.2 22.6 0 6.2-6.2 6.2-16.4 0-22.6L278.6 256z&#039;/&gt;&lt;/svg&gt;&lt;/div&gt; &lt;div class=&#039;sticky-ads-content&#039;&gt; &lt;script type=&quot;text/javascript&quot;&gt; atOptions = { &#039;key&#039; : &#039;9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75&#039;, &#039;format&#039; : &#039;iframe&#039;, &#039;height&#039; : 90, &#039;width&#039; : 728, &#039;params&#039; : {} }; document.write(&#039;&lt;scr&#039; + &#039;ipt type=&quot;text/javascript&quot; src=&quot;http&#039; + (location.protocol === &#039;https:&#039; ? &#039;s&#039; : &#039;&#039;) + &#039;://www.profitablecreativeformat.com/9325ac39d2799ec27e0ea44f8778ce75/invoke.js&quot;&gt;&lt;/scr&#039; + &#039;ipt&gt;&#039;); &lt;/script&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt; &lt;/div&gt;