کراچی میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آٹھ مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کی جاری کردہ معلومات کے مطابق تین جون کو کراچی کے علاقے ملیر میں رات 12 بج کر 42 منٹ پر بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 2.6 ریکارڈ کیا گئی اور اس کی گہرائی 40 کلو میٹر بتائی جا رہی ہے۔
کراچی میں زلزلوں کے جھٹکے کا سلسلہ اتوار کی شام سے شروع ہوا جس میں ملیر، شاہ فیصل کالونی، لانڈھی، کورنگی، جعفر طیار اور بکرا پیڑی کی طرف جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے بعد آفٹر شاکس محسوس کیے جاتے رہے۔
ماہر موسمیات جواد میمن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’کراچی میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آٹھ مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے تفصیل شیئر کی جس کے مطابق یکم جون کو شام 5:30 بجے اور دو جون کو رات ایک بج کر 9 منٹ سے صبح 11 بجے تک یہ سلسلہ جاری رہا۔
بقول جواد میمن: ’ان زلزلوں کی شدت زیادہ نہیں تھی اور ریکٹر سکیل پر 3.2 سے 3.6 تک ریکارڈ کی گئی لیکن ان کا تسلسل لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کا باعث بن رہا ہے۔
’لوگ رات کو گھروں سے باہر نکل آئے اور گھبراہٹ کا ماحول پیدا ہو گیا، بعض مقامات پر ہلکے درجے کی لرزش محسوس کی گئی جس کے بعد سوشل میڈیا پر افواہوں اور تشویش کا سلسلہ بھی دیکھنے میں آیا۔‘
جواد میمن کا مزید کہنا تھا کہ ’لانڈھی کے علاقے میں تاریخی طور پر موجود ایک غیر فعال دراڑ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران متحرک ہوئی ہے۔
’خوش آئند بات یہ ہے کہ ان زلزلوں کی شدت کمزور رہی اور کسی بھی جھٹکے کی شدت زیادہ محسوس نہیں کی گئی، کم شدت والے زلزلے عام طور پر ہلکے پھلکے جھٹکوں کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو کہ ایک معمول کی بات ہے۔
محکمہ موسمیات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں کراچی میں یہ آٹھواں زلزلہ تھا اور ان جھٹکوں سے کوئی جانی یا مالی نقصان ہوا، آئندہ دو دنوں تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
چیف میٹروولوجسٹ سربراہ سونامی وارننگ سیل امیر حیدر لغاری نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ’کراچی میں لانڈھی کی فالٹ لائن گذشتہ روز سے فعال ہو چکی ہے، زلزلے کی گہرائی کم ہے جس کی وجہ سے جھٹکے زیادہ شدت سے محسوس ہوئے۔
’آنے والے ایک سے دو دنوں میں شہر میں زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے رہیں گے اور ان کی شدت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔‘
امیر حیدر نے ماضی میں آنے والے زلزلوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بلوچستان کے سومیانی علاقے میں تین ٹیکٹونک پلیٹس یوریشین، عربین اور انڈین کا جنکشن ہے جہاں 1945 کے بعد کوئی بڑا زلزلہ نہیں آیا، تاہم وہاں انرجی مسلسل جمع ہو رہی ہے جس کے باعث اس مقام پر مستقبل میں زلزلے آنے کے امکانات روشن ہیں۔
انرجی کیریلیز سمندر کے اندر ہو سکتی ہے جس سے سونامی بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
سربراہ سونامی وارننگ سیل، امیر حیدر لغاری نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھبرائیں نہیں اور حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
زلزلے کیوں آتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق: ’زلزلے زمین کی سطح کے اچانک ہلنے یا کپکپانے کو کہتے ہیں، یہ عام طور پر زمین کے اندر موجود ٹیکٹونک پلیٹوں کی حرکت کی وجہ سے آتے ہیں۔
زمین کی سطح کئی بڑی اور چھوٹی پلیٹوں پر مشتمل ہے جو آہستہ آہستہ حرکت کرتی رہتی ہیں۔
جب یہ پلیٹیں آپس میں رگڑ کھاتی ہیں، ٹکراتی ہیں یا ایک دوسرے کے نیچے دب جاتی ہیں تو زمین کے اندر بہت زیادہ توانائی جمع ہو جاتی ہے۔ جب یہ توانائی اچانک خارج ہوتی ہے، تو زلزلہ آتا ہے۔
پلیٹوں کی حرکات: زمین کی سطح مختلف پلیٹوں پر مشتمل ہے، جیسے پیسفک پلیٹ، یوریشین پلیٹ وغیرہ۔
فالٹ لائنز: وہ جگہیں جہاں پلیٹیں ٹکراتی یا رگڑ کھاتی ہیں، انہیں فالٹ لائنز کہتے ہیں۔
ارتعاش: توانائی کے اخراج سے زمین لرزتی ہے جسے زلزلہ کہتے ہیں۔
فالٹ لائن کیا ہے؟
فالٹ لائن زمین کی سطح یا زیر زمین وہ دراڑ یا شکن ہے جہاں زمینی پلیٹس یا زمین کے بڑے ٹکڑے ایک دوسرے کےمقابلے میں حرکت کرتے ہیں۔
یہ ایک طرح کا فاصلہ ہوتا ہے جس پر زمین کے ٹکڑے ایک دوسرے کے ساتھ رگڑ کھاتے یا سرک جاتے ہیں جس سے زلزلے پیدا ہو سکتے ہیں۔
فالٹ لائن پر جب زمین کے ٹکڑے اچانک حرکت کرتے ہیں تو اس سے زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہیں۔
زلزلے کے اثرات
جانی نقصان: زیادہ شدید زلزلے عمارتیں گرا سکتے ہیں اور لوگوں کی جان جا سکتی ہے۔
معاشی نقصان: عمارتوں، سڑکوں، پلوں اور دیگر بنیادی ڈھانچوں کو نقصان پہنچتا ہے، جس سے بڑی مالی خسارہہوتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں: زلزلے کی وجہ سے زمین میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں، زمین دھنس سکتی ہے یا زمین پھٹ سکتی ہے، بعض اوقات زلزلے کی وجہ سے سونامی بھی آ سکتے ہیں، خاص طور پر سمندر کے نیچے آنے والے زلزلے۔
نفسیاتی اثرات: زلزلے کے بعد لوگوں میں خوف اور پریشانی کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔
زلزلے کی پیش گوئی
زلزلوں کی پیش گوئی بہت مشکل ہے کیونکہ یہ غیر متوقع اور اچانک ہوتے ہیں۔ سائنس دان مسلسل زمین کی حرکت کو مانیٹر کرتے ہیں، لیکن ابھی تک مکمل درست پیش گوئی ممکن نہیں ہو سکی۔

<p class="rteright">ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 2.6 ریکارڈ کیا گئی اور اس کی گہرائی 40 کلو میٹر بتائی جا رہی ہے (ویدر ڈاٹ کام)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/lfpavSA