سندھ میں حادثات، آفات اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے سرکاری ادارے ریسکیو 1122 کی جانب سے خواتین ریسکیور کی تعیناتی کے پہلے مرحلے میں 60 خواتین نے لاہور سے تربیت مکمل کرکے میدانِ عمل میں قدم رکھ دیا ہے۔
سندھ ریسکیو 1122 کے حکام کے مطابق ان خواتین کو آگ بجھانے، آگ لگنے والی عمارت میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے، سمندر یا ندی میں ڈوبنے والے افراد کو بچانے، گرنے والی عمارتوں میں پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے عالمی معیار کی تربیت دی گئی ہے۔
تربیت کے بعد خواتین فائر فائٹرز نے کراچی، حیدرآباد، سکھر سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں ریسکیو 1122 کی ٹیموں کے ساتھ کام کا آغاز کر دیا ہے۔
خواتین فائر فائٹر کی ٹیم میں ضلع نوشہرو فیروز کی تحصیل کنڈیارو سے تعلق رکھنے والی تنیشہ مُرک بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تنیشہ مُرک کے مطابق ان کی بچپن سے خواہش تھی کہ وہ فورسز میں کام کریں اور لوگوں کی مدد کریں۔ جب انہوں نے ریسکیو 1122 کی جانب سے خواتین فائر فائٹر کی بھرتی کا اشتہار دیکھا تو انہیں اپنے خواب کی تعبیر نظر آئی۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تنیشہ مُرک نے بتایا کہ ان کی سلیکشن کے بعد انہیں کہا گیا کہ لاہور میں ان کی چھ مہینوں کی ٹریننگ ہوگی، اس لیے وہ لاہور آجائیں۔
بقول تنیشہ مُرک: ’ٹریننگ کے لیے مجھے لاہور جانا تھا، مگر میرے ساتھ کوئی نہیں تھا، مجھے اکیلے لاہور جانا تھا۔ سب نے منع کیا کہ لڑکی ہو نہیں کر پاؤ گی۔ یہ ٹریننگ سیمی ملٹری ٹریننگ تھی، مگر میں نے سوچا کہ مجھے یہ کرنی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’لاہور میں ہمیں ہر طرح کی ٹریننگ دی گئی۔ آگ بجھانے، لوگوں کو نکالنے، پانی میں ڈوبنے والوں کو بچانے سمیت مختلف شعبہ جات میں ٹریننگ دی گئی۔ اس دوران شدید تھکن ہوتی تھی، مگر میں سوچتی تھی کہ ٹریننگ کے بعد میں لوگوں کی خدمت کرسکوں گی۔‘
جب سے تنیشہ مُرک نے فیلڈ میں کام شروع کیا ہے، ان کے خاندان والے بہت خوش ہیں کہ وہ لوگوں کی مدد کرنے والا کام کر رہی ہیں۔
بقول تنیشہ: ’جب کسی جگہ آگ لگتی ہے اور لوگ پھنس جاتے ہیں تو انہیں لگتا ہے کہ وہ شاید نہیں بچ پائیں گے، اس لیے وہ شدید مایوس ہو جاتے ہیں، مگر جب ہم پہنچتے ہیں اور پھنسے ہوئے لوگوں کو باہر نکالتے ہیں تو وہ دوبارہ زندگی ملنے پر مسکراتے ہیں اور وہ مسکراہٹ دیکھ کر میری ساری تھکن اتر جاتی ہے۔‘
گلبرگ ٹاؤن بلاک چھ میں واقع کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز سے متصل ریسکیو 1122 مرکز کی سٹیشن انچارج جویریہ مظفر نے ادارے میں خواتین کی شمولیت کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اگر کسی جگہ آگ لگی ہوئی ہوتی تھی اور وہاں خواتین پھنسی ہوئی ہوتی تھیں تو آگ کے باجود انہیں بُرا لگتا تھا کہ مرد فائر فائٹرز انہیں ریسکیو کریں، اس لیے ریسکیو 1122 نے خواتین فائر فائٹر کو ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا۔‘
بقول جویریہ: ’یہ خواتین فائر فائٹرز تربیت کے بعد بہتر انداز میں کام کر رہی ہیں۔ اگلے مرحلے میں ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔‘

<p class="rteright">ضلع نوشہرو فیروز کی تحصیل کنڈیارو سے تعلق رکھنے والی تنیشہ مُرک کے مطابق ان کی بچپن سے خواہش تھی کہ وہ فورسز میں کام کریں اور لوگوں کی مدد کریں (امر گرڑو/ انڈپینڈنٹ اردو)</p>
from Independent Urdu https://ift.tt/OvHtQds